ارمغانِ حجاز · حضور عالم انسانیت
مرا یاد است از دانای افرنگ
مرا 
یاد 
است 
از 
دانای 
افرنگ 
بسا 
رازی 
کہ 
از 
بود 
و 
عدم 
گفت 
ولیکن 
با 
تو 
گویم 
این 
دو 
حرفی 
کہ 
با 
من 
پیر 
مردی 
از 
عجم 
گفت 
مجھے ایک افرنگی دانا کے بہت سے ایسے راز یاد ہیں ، جو وہ ہست و نیست کے بارے میں بیان کرتا تھا۔ لیکن میں تجھے (ان کی بجائے ) عجم کے ایک پیر مرد (مولانا روم) کے وہ دو حرف سناتا ہوں جو اس نے مجھ سے کہے تھے۔
I know many savants and gems of west, on being and non being they felt the same quest. Bid me, tell to thee two words at least, to me please talk in accent of East.
الا 
اے 
کشتہ 
نامحرمی 
چند 
خریدی 
از 
پی 
یک 
دل 
غمی 
چند 
ز 
تأویلات 
ملایان 
نکوتر 
نشستن 
با 
خود 
گاہی 
دمی 
چند 
سن! اے چند نامحرموں کے مارے ہوئے (فرنگی پرو فیسروں کو اسرار جان سے نامحرم کہا ہے) ، تو نے (مغربی تعلیم کے ذریعہ) اپنے ایک دل کے لیے سینکڑوں تفکرات خرید لیے ہیں۔ کسی اللہ والے کے پاس چند لمحے بیٹھنا، ظاہری علوم کے ماہرین کی نکتہ آفرینیاں سنانے سے کہیں بہتر ہے۔
Hark! O victim of wits of aliens few, for one heart you brought a score of griefs new. Then Mullah’s views it was better to sit, with a self-conscious sage with ego’s wit.
ارمغانِ حجاز > حضور عالم انسانیت
دجود است اینکہ بینی یا نمود است