'بہت سے ایسے لوگ آئندہ کے غم میں گرفتار رہے (میں یہ کروں گا کہتے رہے) ، جو ماضی ہی میں مر گئے ، انہوں نے مستقبل نہ دیکھا ' (کچھ کر نہ سکے)۔
مبارک ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے 'آج' کے دامن میں ہزاروں نئے ہنگامے چنے (جنہوں نے اپنی زندگی میں عملا کچھ کر کے دکھایا)۔
Those who had fears for the future days, they died yesterday before coming days.
Lucky are those whose dress of today, is booming with success day by day.
(Iqbal has taken the first two lines from a verse of Amir Khisro with basic thought: To whom future looms with fears and gloom, to mankind thus they bring only doom.)