‫بالِ جبریل · منظومات
خودی
The Self
خودی کو نہ دے سیم و زر کے عوض
نہیں شعلہ دیتے شرر کے عوض
یہ کہتا ہے فردوسی دیدہ ور
عجم جس کے سرمے سے روشن بصر
ز بہر درم تند و بدخو مباش
تو باید کہ باشی، درم گو مباش
روپے پیسے کے لیے غصّے میں نہ آ اور اپنی عادت میں بگاڑ پیدا نہ کر ؛ چاہیے کہ تو اپنی اصل حالت برقرار رکھے ۔ پیسہ نہیں ملتا تو نہ ملے، تیرے لیے کہاں زیبا ہے کہ اس کے پیچھے اپنی انسانیت کو برباد کرے۔
Barter not thy selfhood for silver and gold; sell not a burning flame for a spark half-cold; So says Firdowsi, the poet of vision and grace, who brought to the East the dawn of brighter days: Be not a churl for filthy lucre’s sake; count not thy coppers, whatever they may make.
English Translation by: Naim Siddiqui
بالِ جبریل > منظومات
جدائی