(۲)
بالِ جبریل
(۱)
حصہ اول
(۱)
میری نوائے شوق سے شور حریم ذات میں
(۲)
اگر کج رو ہیں انجم، آسماں تیرا ہے یا میرا
(۳)
گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر
(۴)
اثر کرے نہ کرے، سن تو لے مری فریاد
(۵)
کیا عشق ایک زندگی مستعار کا
(۶)
پریشاں ہوکے میری خاک آخر دل نہ بن جائے
(۷)
دگرگوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی
(۸)
لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
(۹)
مٹا دیا مرے ساقی نے عالم من و تو
(۱۰)
متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی
(۱۱)
تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
(۱۲)
ضمیر لالہ مے لعل سے ہوا لبریز
(۱۳)
وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی
(۱۴)
اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں
(۱۵)
اک دانش نورانی، اک دانش برہانی
(۱۶)
یارب! یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن
(۲)
حصہ دوم
(۱)
سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
(۲)
یہ کون غزل خواں ہے پرسوز و نشاط انگیز
(۳)
وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
(۴)
عالم آب و خاک و باد! سر عیاں ہے تو کہ میں
(۵)
تو ابھی رہ گزر میں ہے، قید مقام سے گزر
(۶)
امین راز ہے مردان حر کی درویشی
(۷)
پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن
(۸)
مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا
(۹)
عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم
(۱۰)
دل سوز سے خالی ہے، نگہ پاک نہیں ہے
(۱۱)
ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
(۱۲)
پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
(۱۳)
یہ حوریان فرنگی، دل و نظر کا حجاب
(۱۴)
دل بیدار فاروقی، دل بیدار کراری
(۱۵)
خودی کی شوخی و تندی میں کبر و ناز نہیں
(۱۶)
میر سپاہ ناسزا، لشکریاں شکستہ صف
(۱۷)
زمستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی
(۱۸)
یہ دیر کہن کیا ہے، انبار خس و خاشاک
(۱۹)
کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری
(۲۰)
عقل گو آستاں سے دور نہیں
(۲۱)
خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
(۲۲)
یہ پیام دے گئی ہے مجھے باد صبح گاہی
(۲۳)
تری نگاہ فرومایہ، ہاتھ ہے کوتاہ
(۲۴)
خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
(۲۵)
نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے
(۲۶)
نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے
(۲۷)
تو اے اسیر مکاں! لامکاں سے دور نہیں
(۲۸)
خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ
(۲۹)
افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
(۳۰)
ہر شے مسافر، ہر چیز راہی
(۳۱)
ہر چیز ہے محو خود نمائی
(۳۲)
اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ!
(۳۳)
خردمندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے
(۳۴)
جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
(۳۵)
مجھے آہ و فغان نیم شب کا پھر پیام آیا
(۳۶)
نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی
(۳۷)
فطرت کو خرد کے روبرو کر
(۳۸)
یہ پیران کلیسا و حرم، اے وائے مجبوری!
(۳۹)
تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم
(۴۰)
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
(۴۱)
ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دوام
(۴۲)
خودی ہو علم سے محکم تو غیرت جبریل
(۴۳)
مکتبوں میں کہیں رعنائی افکار بھی ہے؟
(۴۴)
حادثہ وہ جو ابھی پردہ افلاک میں ہے
(۴۵)
رہا نہ حلقہ صوفی میں سوز مشتاقی
(۴۶)
ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک
(۴۷)
یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ
(۴۸)
نہ تخت و تاج میں، نے لشکر و سپاہ میں ہے
(۴۹)
فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشہ چالاک
(۵۰)
کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد
(۵۱)
کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی
(۵۲)
نے مہرہ باقی، نے مہرہ بازی
(۵۳)
گرم فغاں ہے جرس، اٹھ کہ گیا قافلہ
(۵۴)
مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی
(۵۵)
ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو
(۵۶)
کھو نہ جا اس سحروشام میں اے صاحب ہوش!
(۵۷)
تھا جہاں مدرسہ شیری و شاہنشاہی
(۵۸)
ہے یاد مجھے نکتہ سلمان خوش آہنگ
(۵۹)
فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ
(۶۰)
کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف
(۶۱)
شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب
(۶۲)
انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
(۳)
رباعیات
(۱)
رہ و رسم حرم نا محرمانہ
(۲)
ظلام بحر میں کھو کر سنبھل جا
(۳)
مکانی ہوں کہ آزاد مکاں ہوں
(۴)
خودی کی خلوتوں میں گم رہا میں
(۵)
پریشاں کاروبار آشنائی
(۶)
یقیں، مثل خلیل آتش نشینی
(۷)
عرب کے سوز میں ساز عجم ہے
(۸)
کوئی دیکھے تو میری نے نوازی
(۹)
ہر اک ذرے میں ہے شاید مکیں دل
(۱۰)
ترا اندیشہ افلاکی نہیں ہے
(۱۱)
نہ مومن ہے نہ مومن کی امیری
(۱۲)
خودی کی جلوتوں میں مصطفائی
(۱۳)
نگہ الجھی ہوئی ہے رنگ و بو میں
(۱۴)
جمال عشق و مستی نے نوازی
(۱۵)
وہ میرا رونق محفل کہاں ہے
(۱۶)
سوار ناقہ و محمل نہیں میں
(۱۷)
ترے سینے میں دم ہے، دل نہیں ہے
(۱۸)
ترا جوہر ہے نوری، پاک ہے تو
(۱۹)
محبت کا جنوں باقی نہیں ہے
(۲۰)
خودی کے زور سے دنیا پہ چھا جا
(۲۱)
چمن میں رخت گل شبنم سے تر ہے
(۲۲)
خرد سے راہرو روشن بصر ہے
(۲۳)
جوانوں کو مری آہ سحر دے
(۲۴)
تری دنیا جہان مرغ و ماہی
(۲۵)
کرم تیرا کہ بے جوہر نہیں میں
(۲۶)
وہی اصل مکان و لامکاں ہے
(۲۷)
کبھی آوارہ و بے خانماں عشق
(۲۸)
کبھی تنہائی کوہ و دمن عشق
(۲۹)
عطا اسلاف کا جذب دروں کر
(۳۰)
یہ نکتہ میں نے سیکھا بوالحسن سے
(۳۱)
خرد واقف نہیں ہے نیک و بد سے
(۳۲)
خدائی اہتمام خشک و تر ہے
(۳۳)
یہی آدم ہے سلطاں بحر و بر کا
(۳۴)
دم عارف نسیم صبح دم ہے
(۳۵)
رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے
(۳۶)
کھلے جاتے ہیں اسرار نہانی
(۳۷)
زمانے کی یہ گردش جاودانہ
(۳۸)
حکیمی، نامسلمانی خودی کی
(۳۹)
ترا تن روح سے ناآشنا ہے
(۴۰)
قطعہ
40.
Stanza
(۴)
منظومات
(۱)
دعا
1.
Prayer
(۲)
مسجد قرطبہ
2.
Mosque Of Cordoba
(۳)
قید خانے میں معتمد کی فریاد
3.
Mu‘Tamid’s Lament In Prison
(۴)
عبدالرحمن اول کا بویا ہوا کھجور کا پہلا درخت سرزمین اندلس
4.
First Date Tree Seeded By Abdul Rahman The First
(۵)
ہسپانیہ
5.
Spain
(۶)
طارق کی دعا
6.
Tariq’s Prayer
(۷)
لينن خدا کے حضور
7.
Lenin Before God
(۸)
فرشتوں کاگیت
8.
Song of the Angels
(۹)
ذوق و شوق
9.
Ecstasy
(۱۰)
پروانہ اور جگنو
10.
The Moth And The Firefly
(۱۱)
جاوید کے نام
11.
To Javaid
(۱۲)
گدائی
12.
Mendicancy
(۱۳)
ملااور بہشت
13.
Heaven And The Priest
(۱۴)
دین وسیاست
14.
Church And State
(۱۵)
الارض للہ
15.
The Earth Is God's
(۱۶)
ایک نوجوان کے نام
16.
To A Young Man
(۱۷)
نصیحت
17.
An Advice
(۱۸)
لالہ صحرا
18.
Poppy Of The Wilderness
(۱۹)
ساقی نامہ
19.
The Cupbearer's Epistle
(۲۰)
زمانہ
20.
Time
(۲۱)
فرشتے آدم کو جنت سے رخصت کرتے ہیں
21.
The Angels Bid Farewell To Adam
(۲۲)
روح ارضی آدم کا استقبال کرتی ہے
22.
Adam Is Received By The Spirit Of The Earth
(۲۳)
پیرو مرید
23.
The Mentor And The Disciple
(۲۴)
جبریل وابلیس
24.
Gabriel And Satan
(۲۵)
اذان
25.
Call to Prayer
(۲۶)
محبت
26.
Love
(۲۷)
ستارے کاپیغام
27.
The Star’s Message
(۲۸)
جاوید کے نام
28.
To Javed
(۲۹)
فلسفہ ومذہب
29.
Philosophy And Religion
(۳۰)
یورپ سے ایک خط
30.
A Letter From Europe
(۳۱)
نپولین کے مزار پر
31.
At Napoleon’s Tomb
(۳۲)
مسولینی
32.
Mussolini
(۳۳)
سوال
33.
Question
(۳۴)
پنچاب کے دہقان سے
34.
To The Punjab Peasant
(۳۵)
نادر شاہ افغان
35.
Nadir Shah Of Afghanistan
(۳۶)
خوشحال خاں کی وصیت
36.
The Last Testament Of Khush-Hal Khan Khattak
(۳۷)
تاتاری کا خواب
37.
The Tartar's Dream
(۳۸)
حال ومقام
38.
State and Station (spiritual stages)
(۳۹)
ابوالعلامعری
39.
Abu Al ‘Ala Al-Ma‘Arri
(۴۰)
سنیما
40.
Cinema
(۴۱)
پنچاب کے پیرزادوں سے
41.
To The Punjab Pirs
(۴۲)
سیاست
42.
Politics
(۴۳)
فقر
43.
Asceticism
(۴۴)
خودی
44.
The Self
(۴۵)
جدائی
45.
Separation
(۴۶)
خانقاہ
46.
Shrine
(۴۷)
ابلیس کی عرضداشت
47.
Satan's Petition
(۴۸)
لہو
48.
Blood
(۴۹)
پرواز
49.
Flight
(۵۰)
شیخ مکتب سے
50.
To School Headmaster
(۵۱)
فلسفی
51.
Philosopher
(۵۲)
شاہیں
52.
The Eagle
(۵۳)
باغی مرید
53.
The Rebellious Disciple
(۵۴)
ہارون کی آخری نصیحت
54.
The Last Will Of Harun Rashid
(۵۵)
ماہر نفسیات سے
55.
To The Psychologist
(۵۶)
یورپ
56.
Europe
(۵۷)
آزادی افکار
57.
Freedom Of Thought
(۵۸)
شیر اور خچر
58.
The Lion And The Mule
(۵۹)
چیونٹی اور عقاب
59.
The Ant And The Eagle
(۶۰)
فطرت مری مانند نسیم سحری ہے
60.
Stanza
(۶۱)
قطعہ
61.
Stanza