(میں نے دیکھا) کہ صبح امروز جس کا نور ظاہر ہے اس کے حضور میں ماضی اور مستقبل دونوں حاضر ہیں۔(حضرت مجدد (رضی اللہ) لکھتے ہیں کہ اللہ تعالے کے ہاں وقت ایک بسیط آن واحد ہے، جس میں ماضی و مستقبل حال ہی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔)
Today’s dawn, whose light is manifest, in His Presence is yesterday and tomorrow ever present.
میں کون ہوں؟ آپ کی شان کیا ہے؟ کائنات کہاں (واقع ) ہے؟ میرے اور آپ کے درمیان یہ دوری کیوں ہے؟
فرمائیے ؟ میں کیوں تقدیر کے بندھن میں گرفتار ہوں؟ میں کیوں مرتا ہوں؟ آپ کیسے حیّ و قیوم ہیں؟
Who am I? Who art Thou? Where is the world? Why is there a distance between me and Thee?
Say, why am I in the bonds of destiny? Why dost Thou die not, whilst I die?
زندگی چاہتا ہے تو خودی کو مستحکم کر - اور اس جہان چار سو کو اپنے اندر سمیٹ لے۔(کافر کی یہ پہچان کہ آفاق میں گم ہے؛ مومن کی یہ پہچان کہ گم اس میں ہیں آفاق – اقبال)
If you seek life, advance your selfhood; drown the world’s dimensions in your self.