پیامِ مشرق · لالۂ طور
بہ پہنای ازل پر می گشودم
ز بند آب و گل بیگانہ بودم
بچشم تو بہای من بلند است
کہ آوردی ببازار وجودم
میں نے ازل کی وسعتوں میں اپنے پر کھولے، میں آب و گل کے بندھن سے آزاد تھا۔ آپ کی نظر میں میری قیمت گراں تھی، اسی لیے آپ مجھے بازار وجود میں لے آئے۔
Winging Eternity’s uncharted space, still an unbodied spirit, I was caught. And, as You thought me valuable, was brought to this, your ever-busy market-place.
English Translation by: M Hadi Hussain
پیامِ مشرق > لالۂ طور
درونم جلوۂ افکار این چیست؟