Translation Settings
رموزِ بیخودی · ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
در معنی اینکہ در زمانۂ انحطاط تقلید از اجتہاد اولی تراست
اس مضمون کی وضاحت میں کہ انحطاط کے دور میں تقلید اجتحاد سے بہتر ہے۔
That In Times Of Decandence Strict Conformity Is Better Than Free Speculation
01
عہد
حاضر
فتنہ
ہا
زیر
سر
است
طبع
ناپروای
او
آفت
گر
است
موجودہ دور اپنے اندر بہت سے فتنے رکھتا ہے؛ اس کی بے باک طبیعت سراپا آفت ہے۔
The present age has many tumults hid beneath its head; its restless temperament swarms with disorders.
03
بزم
اقوام
کہن
برھم
ازو
شاخسار
زندگی
بے
نم
ازو
عہد حاضر نے گذشتہ اقوام کی بزم کو برہم کر دیا اور زندگی کی شاخوں کو نمی سے محروم کر دیا۔
The society of ancient nations in these modern times, is in confusion; sapless hangs life’s bough.
05
جلوہ
اش
ما
را
ز
ما
بیگانہ
کرد
ساز
ما
را
از
نوا
بیگانہ
کرد
دور جدید کے جلوں نے ہمیں اپنا آپ بھلا دیا ہے اور ہمارے ساز زندگی کو نغمہ سے محروم کر دیا ہے۔
The glamour and the glitter of our days have made us strangers to our very selves, and robbed our instrument of melody;
07
از
دل
ما
آتش
دیرینہ
برد
نور
و
نار
لاالہ
از
سینہ
برد
اس نے ہمارے دل سے عشق کی قدیم آگ چھین لی ہے اور ہمارے سینوں سے لاالہ کا نور و نار نکال دیا ہے۔
Filched from our heart its pristine fire, and dimmed, within our breast the radiance and the flame there is no god but God.
09
مضمحل
گردد
چو
تقویم
حیات
ملت
از
تقلید
می
گیرد
ثبات
جب زندگی کی ساخت کمزور پڑ جاتی ہے تو اس وقت قوم تقلید ہی سے استحکام پاتی ہے۔
Whene’er decay destroys the balanced temperament of life, then the community may look to find stability in strict conformity.
11
راہ
آبا
رو
کہ
این
جمعیت
است
معنی
تقلید
ضبط
ملت
است
اپنے آبا کے راستے پر چل کہ اسی میں جمیّت ہے؛ تقلید کا مطلب ملت کو ایک ضبط کے تحت لانا ہے۔
Go thou thy fathers’ road, for therein lies tranquility; conformity connotes the holding fast of the community.
13
در
خزان
اے
بے
نصیب
از
برگ
و
بار
از
شجر
مگسل
بہ
امید
بھار
اگر خزاں کے دوران درخت پھل پھول سے محروم ہو؛ تو بہار کی امید میں اس سے اپنا تعلق منقطع نہ کر لے۔
In time of Autumn, thou who lackest leaf alike and fruit, break never from the tree, hoping that spring may come.
15
بحر
گم
کردی
زیان
اندیش
باش
حافظ
جوی
کم
آب
خویش
باش
اگر تو بحر گم کر چکا ہے تو اپنے نقصان کا احساس کر ؛ کم از کم اپنی کم آب ندی کا تحفظ کر لے۔
Since thou hast lost the sea, be prudent, lest a greater loss, befall thee; the more carefully preserve thy own thin rivulet;
17
شاید
از
سیل
قہستان
برخوری
باز
در
آغوش
طوفان
پروری
ہو سکتا ہے کہ اس ندی کے اندر دوبارہ کوہسار کا سیال آ جائے اور وہ اپنی آغوش میں نئے طوفان کی پرورش کر لے۔
For it my hap some mountain torrent shall replenish thee, and thou once more be tossed upon the breast of the redeeming tempest.
19
پیکرت
دارد
اگر
جان
بصیر
عبرت
از
احوال
اسرائیل
گیر
اگر تیرے بدن میں جان بصیر موجود ہے تو بنی اسرائیل کے احوال سے عبرت حاصل کر۔
If thy flesh is yet possessed of a discerning eye, take warning from the Israelitish case;
21
گرم
و
سرد
روزگار
او
نگر
سختی
جان
نزار
او
نگر
اس کے حالات کی سختی و نرمی پر غور کر اور پھر دیکھ اس کمزور جان نے اسے کس ہمت سے برداشت کیا ہے۔
Consider well their variable fate, mow hot, now cold; regard the obduracy, the hardness of their spare and tenuous soul.
23
خون
گران
سیر
است
در
رگہای
او
سنگ
صد
دہلیز
و
یک
سیمای
او
اس کی رگوں میں خوں کی گردش سست پڑ چکی ہے ؛ اس کی پیشانی سینکڑوں دہلیزوں پر سجدہ ریز ہے۔
Sluggishly flows the blood within their veins, their furrowed brow sore smitten on the stones of porticoes a hundred.
25
پنجہ
ی
گردون
چو
انگورش
فشرد
یادگار
موسے
و
ہارون
نمرد
آسمان کے پنجے نے اسے انگور کی طرح نچوڑ ڈالا ؛ مگر یہ قوم جو موسی و ہارون (علیہ) کی یادگار ہے مٹ نہ سکی۔
Though heaven’s grip hath pressed and squeezed their grape, the memory of Moses and of Aaron liveth yet;
27
از
نوای
آتشینش
رفت
سوز
لیکن
اندر
سینہ
دم
دارد
ہنوز
اس کی نوائے آتشیں سے سوز جاتا رہا؛ لیکن اس کے سینے میں ابھی تک دم موجود ہے۔
And though their ardent song hath lost its flame, still palpitates the breath within their breast.
29
زانکہ
چون
جمعیتش
ازہم
شکست
جز
براہ
رفتگان
محمل
نبست
اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اس کی جمیت ختم ہو گئی ؛ تو اس نے بزرگوں کی راہ نہ چھوڑی۔
For when the fabric of their nationhood was rent asunder, still they laboured on tokeep the highroad of their forefathers.
31
اے
پریشان
محفل
دیرینہ
ات
مرد
شمع
زندگی
در
سینہ
ات
اے مسلمان! تیری قدیم محفل پریشان ہو چکی ہے؛ تیرے سینے کے اندر زندگی کی شمع بجھ چکی ہے۔
O thou whose ancient concourse is dispersed, within whose breast the lamp of life is out;
33
نقش
بر
دل
معنی
توحید
کن
چارہ
ی
کار
خود
از
تقلید
کن
تو اپنے دل پر دوبارہ توحید کا نقش کندہ کر اور اپنے اسلاف کی تقلید سے اپنی مشکلات کی چارہ سازی کر۔
Grave on thy heart the truth of Unity, and in conformity essay to mend the ruin of thy fortune.
35
اجتہاد
اندر
زمان
انحطاط
قوم
را
برہم
ہمی
پیچد
بساط
انحطاط کے زمانے میں اجتحاد قوم کا شیرازہ بکھیر دیتا اور اس کی بساط لپیٹ دیتا ہے۔
In the time of decadence, to seek to exercise, the speculative judgment of the mind completes the people’s havoc finally;
37
ز
اجتہاد
عالمان
کم
نظر
اقتدا
بر
رفتگان
محفوظ
تر
کوتاہ نظر عالموں کے اجتحاد سے اسلاف کی پیروی (خطرات سے) زیادہ محفوظ ہے۔
Salvation lieth less in following the blinkered pedant’s dictum, being found humble imitation of the past.
39
عقل
آبایت
ہوس
فرسودہ
نیست
کار
پاکان
از
غرض
آلودہ
نیست
تیرے آباؤ اجداد کی عقل ہوس کا شکار نہیں تھی؛ پاک بازوں کے کام خود غرضی سے آلودہ نہیں ہوتے۔
Caprice corrupted not thy fathers’ brain; the labour of the pious was unsoiled by interested motive;
41
فکر
شان
ریسد
ہمی
باریک
تر
ورعشان
با
مصطفی
نزدیک
تر
ان کے فکر نے بڑی باریکیاں پیدا کیں؛ ان کا تقوي حضور (صلعم) کے قریب تر ہے۔
Finer far the thread of thought their meditation wove, closer to the Prophet’s (S.A.W.) way conformed their self-denial.
43
ذوق
جعفر
کاوش
رازی
نماند
آبروی
ملت
تازی
نماند
اب امام جعفر (رحمتہ) کا ذوق و شوق اور امام رازی (رحمتہ) کی کاوش باقی نہیں رہی نہ ملت حجازی کی وہ شان و شوکت ہے۔
Jaafar’s raptured view and Razi’s patient delving are no more; departed is the glory that adorned the Arab nation;
45
تنگ
بر
ما
رہگذار
دین
شد
است
ہر
لئیمی
راز
دار
دین
شد
است
ہم پر دین کا راستہ تنگ ہو چکا ہے؛ ہر فرد مایہء دین کے راز جاننے کا دعویدار ہے۔
Narrow shrunk for us the defile of the Faith, whose mysteries every impostor boasteth to possess.
47
اے
کہ
از
اسرار
دین
بیگانہ
ئی
با
یک
آئین
ساز
اگر
فرزانہ
ئی
تو جو اسرار دین سے نا آشنا ہے؛ اگر تو سمجھ رکھتا ہے تو ایک آئین کی پابندی اختیار کر۔
Thou, who art stranger to the secret truths of Faith, if thou art wise, accord thyself with one sound Law;
49
من
شنیدستم
ز
نباض
حیات
اختلاف
تست
مقراض
حیات
میں نے نبّاظ حیات سے سنا ہے کہ اختلافات زندگی کے لیے قینچی کی طرح ہیں۔
For I have heard it said by those who take and know the pulse of Life, thy contrariety severs Life’s veins.
51
از
یک
آئینی
مسلمان
زندہ
است
پیکر
ملت
ز
قرآن
زندہ
است
مسلمان وحدت آئین ہی سے زندہ ہے اور وہ آئین قرآن ہے۔
The Muslim lives by following one Law; the body of our Faith’s community throbs vital to the Word of the Quran.
53
ما
ھمہ
خاک
و
دل
آگاہ
اوست
اعتصامش
کن
کہ
حبل
اللہ
اوست
ہم سب خاک ہیں اور ہمارے دلوں کو بصیرت دینے والا قرآن پاک ہے اسے مظبوتی سے پکڑ لے کہ یہی حبل اللہ (اللہ کی رسی ) ہے۔
All earth we are; that is our conscient heart; hold firm to its protection, since it is the Cord of God.
55
چون
گہر
در
رشتہ
ی
او
سفتہ
شو
ورنہ
مانند
غبار
آشفتہ
شو
اپنے آپ کو موتیوں کی مانند قرآن پاک کے رشتہ میں پرو لے؛ اگر تو نے ایسا نہ کیا تو غبار راہ کی طرح بکھر جائے گا۔
Upon its sacred thread gem-like be safely strung, or otherwise be scattered, as the dust upon the wind.
رموزِ بیخودی > ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
پختگی سیرت ملیہ از اتباع آئین الہیہ است
رموزِ بیخودی > ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
در معنی اینکہ نظام ملت غیر ازئین