ایک وقت تھا کہ مسلمانوں میں جنید بغدادی (رحمتہ اللہ ) جیسے صوفی ، غزالی اور رازی (رحمتہ اللہ ) جیسے فلسفی اور حکیم پیدا ہوتے تھے؛ جو مسلمانوں میں اسلام کی روح پھونکتے رہتے تھے۔
No face I see in school of harem hence; with Junaid’s heart, Zali-o-Razi’s glance.
قدرت کے بارے میں مفتی کا یہ فتوی ہے کہ قدرت کے قوانین میں ازل سے (ہمیشہ سے) یہ بات موجود ہے کہ ممولہ کے ضابطہء حیات میں شاہباز کے سے کام اختیار کرنا حرام اور ناجائز ہے۔
The Grand Mufti says, this is nature’s way, in deen of finch banned the hawk’s hold say!
(جس طرح قوانین قدرت کے مفتی کا یہ فتوی ہے کہ ممولہ سے باز کے شکار کے طور پیدا کیا گیا ہے) اسی طرح قدرت کی فقہ میں ( قوانین کی کتاب میں) ازل کے فقیہ نے یہ بات بھی لکھ دی ہے کہ اعلی درجہ کے باز کا کام صرف آسمانوں پر اڑتے رہنا اور فضا میں پرندوں کا شکار کرنا ہے نہ کہ زمین پر اتر کر ان کا شکار کرنا یا گدھوں کی طرح آ کر مردار کھانا۔
The great Jurist said to hawk in mirth. You fly along skies, why not along earth.
میں نے اس ڈر سے کہ لوگ بادشاہ وقت سے میری چغلی کھائیں گے صاف صاف اور کھول کر حق کی بات کہنا نہیں چھوڑی اور جابروں اور ظالموں کے سامنے کلمہء حق کہنے سے گریز نہیں کیا؛ باوجود کہ لوگوں نے مجھ سے کہا کہ سچائی کا یہ رویہ اختیار نہ کرو لیکن میں باز نہیں آیا اور اپنی شعری میں بھر پور انداز سے اور بے خوف ہو کر مسلمانوں کو باطل قوت کے خلاف ڈٹ جانے کے لیے کہتا رہا۔
Since I have vowed not to speak lie, I may back bite to king, there I don’t fly.
(حافظ شیرازی نے ایک شعر میں کہا تھا کہ اگر شیراز کا ترک (معشوق) میرے دل کو قبضے میں کر لے تو میں اس کے سیاہ تل کے بدلے میں اسے سمرقند اور بخارا شہر بخش دوں گا یا اس کے صدقے میں خیرات کر دوں گا۔) اقبال نے اس شعر سے یہ مضمون نکالا ہے کہ اگرچہ میرے ہاتھ میں سمرقند اور بخارا جیسے شہر نہیں ہیں مگر میں تو اس کے حق میں صرف دعا کر سکتا ہوں (یہاں اقبال کا معشوق مسلمان ہے)۔
I have no Smarkand-o-Bukhara in hand, please pray for me to poet of this land (poet of Shiraz).