اسرارِ خودی
حکایت حضرت سید مخدوم علی ھجویری
The Tale of Hazrat Syed Makhdoom Ali Hujwiri
حکایت نوجوانی از مرو کہ پیش حضرت سید مخدوم علی ھجویری رحمة اﷲ علیہ آمدہ از ستم اعدا فریاد کرد
مرو کے ایک نوجوان کی حکایت جس نے سید علی ہحویری (رحمتہ اللہ) کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے دشمنوں کے ظلم کی فریاد کی۔
The tale of a young man from Merv who came to Hazrat Syed Makhdoom Ali Hujwiri (may Allah's mercy be upon him) and cried out for help against the oppression of his enemies.
سید 
ہجویر 
مخدوم 
امم 
مرقد 
او 
پیر 
سنجر 
را 
حرم 
سید علی ہحویری (رحمتہ اللہ) جو قوموں کے مخدوم ہیں ، جن کا مرقد خواجہ معین الدین چشتی (رحمتہ اللہ) کے لیے حرم کی مانند ہے (انہوں نے یہاں چلہ کشی کی تھی)۔
The saint of Hajwir was venerated by the peoples; and Pir-i-Sanjar visited his tomb as a pilgrim.
بند 
ہای 
کوہسار 
آسان 
گسیخت 
در 
زمین 
ہند 
تخم 
سجدہ 
ریخت 
جو پہاڑوں کی رکاوٹیں آسانی سے توڑ کر ہند میں پہنچے اور یہاں کی سرزمین میں سجدے کا بیج بویا۔
With ease he broke down the mountain barriers; and sowed the seed of Islam in India.
عہد 
فاروق 
از 
جمالش 
تازہ 
شد 
حق 
ز 
حرف 
او 
بلند 
آوازہ 
شد 
ان کی روحانیت سے یہاں (اسلام پھیلا) اور فاروق اعظم (رضی آلّہ) کا عہد تازہ ہو گیا؛ ان کی تبلیغ سے دین حق کا بول بالا ہوا۔
The age of Omar was restored by his godliness; the fame of the Truth was exalted by his words,
پاسبان 
عزت 
ام 
الکتاب 
از 
نگاہش 
خانہ 
ی 
باطل 
خراب 
آپ قرآن پاک کی عزت کے نگہبان تھے؛ آپ کی نگاہ سے ہند کے اندر باطل کی بربادی ہوئی۔
He was a guardian of the honour of the Koran. The house of Falsehood fell in ruins at his gaze.
خاک 
پنجاب 
از 
دم 
او 
زندہ 
گشت 
صبح 
ما 
از 
مہر 
او 
تابندہ 
گشت 
پنجاب کی سرزمین ان کے دم قدم سے زندہ ہو گئی؛ ان کے آفتاب نے ہماری صبح روشن کر دی۔
The dust of the Punjab was brought to life by his breath; our dawn was made splendid by his sun.
عاشق 
و 
ھم 
قاصد 
طیار 
عشق 
از 
جبینش 
آشکار 
اسرار 
عشق 
وہ خود عشق میں سرشار تھے اور عشق کے تیز رفتار پیامبر بھی تھے؛ ان کی روشن پیشانی سے عشق کے بھید آشکار ہوئے۔
He was a lover, and withal, a courier of Love: The secrets of Love shone forth from his brow.
داستانے 
از 
کمالش 
سر 
کنم 
گلشنی 
در 
غنچہ 
ئی 
مضمر 
کنم 
میں آپ کے کمال کی ایک داستان بیان کرتا ہوں؛ میری یہ کوشش غنچے کے اندر پورا باغ سمیٹنے کے مترادف ہے۔
I will tell a story of his perfection; and enclose a whole rose-bed in a single bud.
نوجوانی 
قامتش 
بالا 
چو 
سرو 
وارد 
لاہور 
شد 
از 
شہر 
مرو 
شہر مرو (ترکستان) سے ایک نوجوان جو سرو کی مانند بلند قامت تھا لاہور آیا۔
A young man, cypress-tall, came from the town of Merv to Lahore.
رفت 
پیش 
سید 
والا 
جناب 
تا 
رباید 
ظلمتش 
را 
آفتاب 
وہ بلند مرتبت سید ہجویری (رحمتہ اللہ) کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ ان کا آفتاب اس کے (دل میں) تاریکی کو دور کر دے۔
He went to see the venerable saint; that the sun might dispel his darkness.
گفت"محصور 
صف 
اعداستم 
درمیان 
سنگہا 
میناستم 
وہ کہنے لگا میں دشمنوں کی صفوں میں گھرا ہوا ہوں؛ میری مثال وہی ہے جو پتھر وں کے درمیان مینا کی۔
‘I am hammed in’, he said, ‘by foes; I am as a glass in the midst of stones.
با 
من 
آموز 
اے 
شہ 
گردون 
مکان 
زندگی 
کردن 
میان 
دشمنان" 
اے بلندی میں آسمان کا رتبہ رکھنے والے سید؛ مجھے دشمنوں کے درمیان زندگی بسر کرنے کا طریقہ سیکھائیے۔
Do thou teach me, O sire of heavenly rank; How to lead my life amongst enemies!’
پیر 
دانائی 
کہ 
در 
ذاتش 
جمال 
بستہ 
پیمان 
محبت 
با 
جلال 
وہ پیر دانا جس کی ذات میں جمال نے جلال کے ساتھ پیمان محبت باندھ رکھا تھا (یعنی جمال و جلال یکجا تھے۔
The wise Director, in whose nature Love had allied beauty with majesty.
گفت"اے 
نامحرم 
از 
راز 
حیات 
غافل 
از 
انجام 
و 
آغاز 
حیات 
انہوں نے فرمایا! اے راز حیات سے ناواقف نوجوان تو زندگی کے انجام اور آغاز سے غافل ہے۔
Answered: ‘Thou art unread in Life's lore; careless of its end and its beginning.
فارغ 
از 
اندیشہ 
ی 
اغیار 
شو 
قوت 
خوابیدہ 
ئی 
بیدار 
شو 
تو دشمنوں کا خوف اپنے دل سے نکال دے؛ تیرے اندر ایک قوّت خوابیدہ موجود ہے، اسے بیدار کر۔
Be without fear of others! Thou art a sleeping force: awake!
سنگ 
چون 
بر 
خود 
گمان 
شیشہ 
کرد 
شیشہ 
گردید 
و 
شکستن 
پیشہ 
کرد 
جب پتھر اپنے آپ کو شیشہ سمجھنے لگتا ہے تو وہ شیشہ ہی بن جاتا ہے اور شیشے کی طرح ٹوٹنے لگتا ہے ۔
When the stone thought itself to be glass; it became glass and got into the way of breaking.
ناتوان 
خود 
را 
اگر 
رہرو 
شمرد 
نقد 
جان 
خویش 
با 
رہزن 
سپرد 
جب مسافر اپنے آپ کو کمزور سمجھتا ہے تو وہ اپنی جان کی نقدی بھی راہزن کے سپرد کر دیتا ہے۔
If the traveller thinks himself weak; he delivers his soul unto the brigand.
تا 
کجا 
خود 
را 
شماری 
ماء 
و 
طین 
از 
گل 
خود 
شعلہ 
ی 
طور 
آفرین 
تو اپنے آپ کو کب تک پانی اور مٹی (کا پتلا) سمجھتا رہے گا؛ تجھے چاہیے کہ اپنے اندر سے شعلہ ء طور پیدا کرے۔
How long wilt thou regard thyself as water and clay? Create from thy clay a flaming Sinai!
با 
عزیزان 
سرگران 
بودن 
چرا 
شکوہ 
سنج 
دشمنان 
بودن 
چرا 
(دشمن تیرے عزیز ہیں ) اپنے عزیزوں سے ناراضگی کیوں؛ دشمنوں کی شکایت کرنے کا کیا فائدہ ہوتا ہے۔
Why be angry with mighty men? Why complain of enemies?
راست 
می 
گویم 
عدو 
ہم 
یار 
تست 
ہستی 
او 
رونق 
بازار 
تست 
میں سچ کہتا ہوں دشمن بھی تیرا دوست ہے؛ اسی کی وجہ سے (تیری زندگی) کے بازار میں رونق ہے۔
I will declare the truth: thine enemy is thy friend; his existence crowns thee with glory.
ہر 
کہ 
دانای 
مقامات 
خودی 
است 
فضل 
حق 
داند 
اگر 
دشمن 
قوی 
است 
جو کوئی خود کے درجات سے واقف ہے؛ اگر اس کا دشمن قوی ہے تو وہ اسے اللہ تعالے کا فضل سمجھتا ہے۔
Whosoever knows the states of the self; considers a powerful enemy to be a blessing from God.
کشت 
انسان 
را 
عدو 
باشد 
سحاب 
ممکناتش 
را 
برانگیزد 
ز 
خواب 
دشمن انسان کی کھیتی کے لیے بارش کی مثل ہے؛ کیونکہ وہ اس کے اندر کے خفیہ امکانات کو نیند سے بیدار کرتا ہے۔
To the seed of Man the enemy is as a rain-cloud: He awakens its potentialities.
سنگ 
رہ 
آبست 
اگر 
ہمت 
قویست 
سیل 
را 
پست 
و 
بلند 
جادہ 
چیست؟ 
اگر انسان با ہمت ہو تو سارے راستے کی رکاوٹ پانی کی مانند بہہ جاتی ہے؛ جیسے سیلاب کے سامنے پستی اور بلندی کی کوئی حیثیت نہیں۔
If thy spirit be strong, the stones in thy way are as water: What wrecks the torrent of the ups and downs of the road?
سنگ 
رہ 
گردد 
فسان 
تیغ 
عزم 
قطع 
منزل 
امتحان 
تیغ 
عزم 
عزم کی تلوار کے لیے سنگ راہ سان کا کام دیتا ہے ؛ منزل تک پہنچنا تیغ عزم کا امتحان ہے۔
The sword of resolution is whetted by the stones in the way; and put to proof by traversing stage after stage.
مثل 
حیوان 
خوردن، 
آسودن 
چسود 
گر 
بخود 
محکم 
نہ 
ئے 
بودن 
چسود 
حیوان کی مانند کھانا اور آرام کرنا کیا معنی؛ اگر تو اپنے اندر پختہ نہیں تو زندگی کا کیا فائدہ۔
What is the use of eating and sleeping like a beast? What is the use of being, unless thou have strength in thyself?
خویش 
را 
چون 
از 
خودی 
محکم 
کنی 
تو 
اگر 
خواہی 
جہان 
برھم 
کنی 
جب تو خودی سے اپنے آپ کو مستحکم کر لے گا ؛ تو پھر اگر چاہے تو جہان کو بھی برہم کر سکے گا۔
When thou mak'st thyself strong with self; thou wilt destroy the world at thy pleasure.
گر 
فنا 
خواہی 
ز 
خود 
آزاد 
شو 
گر 
بقا 
خواہی 
بخود 
آباد 
شو 
اگر تجھے مٹ جانا پسند ہے تو اپنی خودی سے بے تعلق ہو جا اور اگر زندگی چاہتا ہے تو اپنی خودی کی تعمیر کر۔
If thou wouldst pass away, become free of self; if thou wouldst live, become full of self!
چیست 
مردن 
از 
خودی 
غافل 
شدن 
تو 
چہ 
پنداری 
فراق 
جان 
و 
تن 
مرنا کیا ہے؟ اپنی خودی سے غافل ہو جانا ؛ تو کیا جانے کہ جان اور بدن کا فرق کیا ہے؛ موت صرف فراق جان و تن کا نام نہیں۔
What is death? To become oblivious to self. Why imagine that it is the parting of soul and body?
در 
خودی 
کن 
صورت 
یوسف، 
مقام 
از 
اسیری 
تا 
شہنشاہی 
خرام 
یوسف (علیہ) کی طرح خود شناس ہو؛ تاکہ تو اسیری سے شہنشاہی تک پہنچے۔
Abide in self, like Joseph! Advance from captivity to empire!
از 
خودی 
اندیش 
و 
مرد 
کار 
شو 
مرد 
حق 
شو 
حامل 
اسرار 
شو 
خودی سے آگاہ ہو کر باہمت بن جا ؛ مرد حق اور حامل اسرار ہو جا۔
Think of self and be a man of action! Be a man of God, bear mysteries within!’
شرح 
راز 
از 
داستانہا 
می 
کنم 
غنچہ 
از 
زور 
نفس 
وا 
می 
کنم 
میں حکایتوں کے ذریعے زندگی کے راز کی وضاحت کرتا ہوں ؛ اور اپنے کلام کے زور سے دوسروں کا غنچہ ء دل کھلاتا ہوں۔
I will explain the matter by means of stories; I will open the bud by the power of my breath.
"خوشتر 
آن 
باشد 
کہ 
سر 
دلبران 
گفتہ 
آید 
در 
حدیث 
دیگران" 
دلبروں کا راز دوسروں کی کہانیوں میں بیان کیا جائے تو زیارہ دلربا ہو جاتا ہے۔
’Tis better that a lover's secret; should be told by the lips of others.’
English Translation by: Reynold A. Nicholson
اسرارِ خودی
حکایت طایری کہ از تشنگی بیتاب بود