اسرارِ خودی
حکایت الماس و زغال
الماس اور کوئلے کی حکایت۔
Story Of The Diamond And The Coal
از 
حقیقت 
باز 
بگشایم 
دری 
با 
تو 
می 
گویم 
حدیث 
دیگری 
میں ایک بار پھر حقیقت کا دروازہ کھولتا ہوں ؛ تمہیں ایک اور کہانی سناتا ہوں۔
Now I will open one more gate of Truth; I will tell thee another tale.
گفت 
با 
الماس 
در 
معدن، 
زغال 
اے 
امین 
جلوہ 
ہای 
لازوال 
کان میں کوئلے نے الماس سے کہا؛ تو لازوال جلوں کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔
The coal in the mine said to the diamond; O thou entrusted with splendours eve lasting.
ھمدمیم 
و 
ہست 
و 
بود 
ما 
یکیست 
در 
جہان 
اصل 
وجود 
ما 
یکیست 
ہم اکٹھے رہتے ہيں اور ہماری زندگی بھی ایک جیسی ہے؛ دنیا میں ہمارے وجود کی اصل بھی ایک ہے۔
We are comrades, and our being is one; the source of our existence is the same.
من 
بکان 
میرم 
ز 
درد 
ناکسی 
تو 
سر 
تاج 
شہنشاہان 
رسی 
میں کان کے اندر ہی بے بسی کے عالم میں مر جاتا ہوں ؛ اور تو پادشاہوں کے تاج تک جا پہنچتا ہے۔
Yet while I die here in the anguish of worthlessness; thou art set on the crowns of emperors.
قدر 
من 
از 
بد 
گلی 
کمتر 
ز 
خاک 
از 
جمال 
تو 
دل 
آئینہ 
چاک 
بدصورتی کے باعث میں خاک سے بھی کمتر ہوں ؛ تیرے حسن سے آئینے کا دل بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے۔
My stuff is so vile that I am valued less than earth; whereas the mirror's heart is rent by thy beauty.
روشن 
از 
تاریکی 
من 
مجمر 
است 
پس 
کمال 
جوہرم 
خاکستر 
است 
میری تاریکی سے انگیٹھی روشن ہوتی ہے؛ میرے جوہر کا کمال (بس) راکھ ہے۔
My darkness illumines the chafing dish; then my substance is incinerated at last.
پشت 
پا 
ہر 
کس 
مرا 
بر 
سر 
زند 
بر 
متاع 
ہستیم 
اخگر 
زند 
ہر شخص میرے سر پر پاؤں رکھتا ہے؛ ہر شخص میری متاع حیات کو چنگاری ڈال کر جلا دیتا ہے۔
Every one puts the sole of his foot on my head; and covers my stock of existence with ashes.
بر 
سروسامان 
من 
باید 
گریست 
برگ 
و 
ساز 
ہستیم 
دانی 
کہ 
چیست؟ 
میری حالت ایسی ہے جس پر رویا جائے ؛ کیا تو نے کبھی غور کیا کہ میرے وجود کی حقیقت کو جلا دیتا ہے۔
My fate must needs be deplored; dost thou know what is the gist of my being?
موجہ 
ی 
دودی 
بہم 
پیوستہ 
ئی 
مایہ 
دار 
یک 
شرار 
جستہ 
ئی 
میں دھوئیں کی ایک لہر ہوں جس کے اجزا آپس میں پیوستہ ہیں اور جس کا سرمایہ ایک اڑتی ہوئی چنگاری ہے۔
It is a condensed wavelet of smoke; endowed with a single spark.
مثل 
انجم 
روی 
تو 
ہم 
خوی 
تو 
جلوہ 
ہا 
خیزد 
ز 
ہر 
پھلوی 
تو 
تیرا چہرہ اور تیرے خصائل ستاروں جیسے ہیں ؛ تیرے ہر پہلو سے جلوے اٹھتے ہیں۔
Both in feature and nature thou art star-like; splendours rise from every side of thee.
گاہ 
نور 
دیدہ 
ی 
قیصر 
شوے 
گاہ 
زیب 
دستہ 
ی 
خنجر 
شوی 
کبھی تو پادشاہ کی آنکھ کا نور بن جاتا ہے اور کبھی خنجر کے دستے کی زیبائش ۔
Now thou become'st the light of a monarch's eye; now thou adornest the haft of a dagger.’
گفت 
الماس 
اے 
رفیق 
نکتہ 
بین 
تیرہ 
خاک 
از 
پختگی 
گردد 
نگین 
الماس نے کہا اے نکتہ بیں ساتھی! (بات یہ ہے کہ) تاریک مٹی پختگی سے نگینہ بن جاتی ہے۔
‘O sagacious friend!’ said the diamond; ‘Dark earth, when hardened, becomes in dignity as a bezel.
تا 
بہ 
پیرامون 
خود 
در 
جنگ 
شد 
پختہ 
از 
پیکار 
مثل 
سنگ 
شد 
جب وہ مٹی اپنے ارد گرد سے متصادم ہوتی ہے تو اس جنگ سے پتھر کی مانند پختہ ہو جاتی ہے۔
Having been at strife with its environment; it is ripened by the struggle and grows hard like a stone.
پیکرم 
از 
پختگی 
ذوالنور 
شد 
سینہ 
ام 
از 
جلوہ 
ہا 
معمور 
شد 
میرا وجود بھی پختگی سے ہی نورانی ہو گیا ہے؛ اور میرا سینہ جلوں سے معمور ہو گیا ہے۔
'Tis this ripeness that has endowed my form with light; and filled my bosom with radiance.
خوار 
گشتی 
از 
وجود 
خام 
خویش 
سوختی 
از 
نرمی 
اندام 
خویش 
تو اپنے خام وجود کے باعث ذلیل و خوار ہوا ہے؛ اور اپنے بدن کی نرمی کے سبب جلتا ہے۔
Because thy being is immature, thou hast become abased; because thy body is soft, thou art burnt.
فارغ 
از 
خوف 
و 
غم 
و 
وسواس 
باش 
پختہ 
مثل 
سنگ 
شو 
الماس 
باش 
خوف و غم اور وسواس سے فارغ ہو جا؛ پتھر کی مانند پختہ ہو کر الماس بن جا (خوف، حزن اور وسواس انسان کو کمزور بناتے ہیں)۔
Be void of fear, grief, and anxiety; be hard as a stone, be a diamond!
می 
شود 
از 
وی 
دو 
عالم 
مستنیر 
ہر 
کہ 
باشد 
سخت 
کوش 
و 
سختگیر 
جو کوئی سخت کوش اور سخت گیر ہے اس سے دوروں جہان روشن ہو جاتے ہیں۔
Whosoever strives hard and grips tight; the two worlds are illumined by him.
مشت 
خاکی 
اصل 
سنگ 
اسود 
است 
کو 
سر 
از 
جیب 
حرم 
بیرون 
زد 
است 
سنگ اسود جس نے بیت اللہ شریف کی جیب سے باہر سر نکالا ہوا ہے، اس کی اصل بھی ایک مشت خاک ہے۔
A little earth is the origin of the Black Stone; which puts forth its head in the Ka‘bah:
رتبہ 
اش 
از 
طور 
بالا 
تر 
شد 
است 
بوسہ 
گاہ 
اسود 
و 
احمر 
شد 
است 
اس کا مرتبہ طور سے بھی بڑھ کر ہو گیا ہے؛ سب کالے گورے انسان اسے بوسہ دیتے ہیں۔
Its rank is higher than Sinai; it is kissed by the swarthy and the fair.
در 
صلابت 
آبروی 
زندگی 
است 
ناتوانی، 
ناکسے 
ناپختگی 
است 
زندگی کی آبرو پختگی اور محکمی سے ہے؛ کمزوری اور بے چارگی ناپختگی ہی کا نام ہے۔
In solidity consists the glory of Life; weakness is worthlessness and immaturity.’
English Translation by: Reynold A. Nicholson
اسرارِ خودی
حکایت شیخ و برہمن و مکالمہ گنگ و ہمالہ