Translation Settings
جاوید نامہ · فلک قمر
طاسین مسیح رویای حکیم طالسطایی
TASIN OF CHRIST: Vision of the sage Tolstoy
01
در
میان
کوہسار
ہفت
مرگ
وادی
بے
طایر
و
بے
شاخ
و
برگ
کوہسار ہفت مرگ کے اندر ایک ایسی وادی ہے جہاں نہ کوئی پرندہ ہے اور نہ کوئی درخت۔
In the midst of the mountain-range of Seven Deaths is a valley where no bird stirs, no branches, no leaf;
03
تاب
مہ
از
دود
گرد
او
چو
قیر
آفاب
اندر
فضایش
تشنہ
میر
اس کے دھوئیں سے چاند کی چمک تارکول کی طرح ہو گئی ہے؛ اس کی فضا میں سورج بھی (روشنی کے لیے) پیاسا مر جاتا ہے۔
The smoke encircling it turns the moon’s light to pitch, the sun in its broad heavens seems dying of thirst.
05
رود
سیماب،
اندر
آن
وادی
روان
خم
بہ
خم
مانند
جوی
کہکشان
اس وادی کے اندر سیماب کی ندی کہکشاں کی مانند پیچ و خم کھاتی ہوئی رواں ہے۔
A river of quicksilver flows through that valley meandering like the stream of the Milky Way. پ
07
پیش
او
پست
و
بلند
راہ
ہیچ
تند
سیر
و
موج
موج
و
پیچ
پیچ
اس تیز رواں موج در موج، اور پیچ در پیچ ندی کے سامنے راستے کے پست و بلند ہیچ ہیں۔
Before it the hollows and heights of the road are nothing, so swift its current, wave on wave, twist on twist.
09
غرق
در
سیماب
مردی
تا
کمر
با
ہزاران
نالہ
ہای
بے
اثر
اس ندی میں ایک شخص کمر تک سیماب میں غرق ؛ ہزاروں بے اثر نالہ و شیون کرتا ہوا کھڑا تھا۔
A man stood, drowned up to his waist, in that quicksilver uttering a thousand ineffectual laments,
11
قسمت
او
ابر
و
باد
و
آب
نے
تشنہ
و
آبی
بجز
سیماب
نے
اس کی قسمت میں ابر، ہوا اور پانی نہ تھے؛ وہ پیاسا تھا، مگر وہاں سوائے سیماب کے کوئی پانی نہ تھا۔
Rain, wind and water were not his portion – athirst he, and no water save the quicksilver.
13
برکران
دیدم
زنے
نازک
تنی
چشم
او
صد
کاروان
را
رہزنی
میں نے کنارے پر ایک نازک بدن عورت دیکھی؛ جس کی آنکھ سینکڑوں کاروانوں کو لوٹ لینے والی تھی۔
On the bank I espied a slim-bodied woman whose eyes would have waylaid a hundred caravans,
15
کافری
آموز
پیران
کنشت
از
نگاہش
زشت
خوب
و
خوب
زشت
جو پیران کلیسا کو کافری سکھاتی تھی ؛ اور جس کی نگاہ نا خوب کو خوب اور خوب کو نا خوب بنا دیتی تھی۔
One that taught infidelity to the Church-elders, her glance turned ugly to beautiful, beautiful to ugly.
17
گفتمش
تو
کیستی
نام
تو
چیست
این
سراپا
نالہ
و
فریاد
کیست
میں نے پوچھا تو کون ہے، تیرا نام کیا ہے اور یہ کون ہے جو سراپا نالہ و فریاد بنا ہوا ہے۔
I said to her, ‘Who are you? What is your name? What is this utter lamentation and weeping?’
19
گفت
در
چشمم
فسون
سامری
است
نامم
افرنگین
و
کارم
ساحری
است
اس نے کہا میری آنکھ میں سامری کا جادو ہے؛ میرا نام افرنگین اور کام ساحری ہے۔
She said, ‘In my eye is the spell of the Samiri; my name is Ifrangin, my profession is wizardry.’
21
ناگہان
آن
جوی
سیمین
یخ
ببست
استخوان
آن
جوان
در
تن
شکست
ناگہاں وہ سیماب کی ندی یخ بستہ ہو گئی ؛ اور اس جوان کے بدن کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔
All of a sudden that silvery stream froze, the bones of that youth broke in his body.
23
بانگ
زد
اے
واے
بر
تقدیر
من
واے
بر
فریاد
بے
تأثیر
من
وہ چلّایا ہائے افسوس میری تقدیر اور میری بے تاثیر فریاد پر۔
He cried aloud, ‘Alas, alas for my destiny! Alas for my ineffectual lamentation!’
25
گفت
افرنگین
"اگر
داری
نظر
اندگی
اعمال
خود
را
ھم
نگر
افرنگین نے کہا، اگر تو نظر رکھتا ہے پر ذرا اپنے اعمال کو بھی دیکھ۔
Ifrangin said, ‘If you have eyes to see, look a little also at your own deeds.
27
پور
مریم
آن
چراغ
کائنات
نور
او
اندر
جہات
و
بے
جہات
مریم کا بیٹا جو چراغ کائنات تھا؛ اور جس کا نور مکان و لا مکان میں ہے۔
The Son of Mary, that Lamp of all creation whose light lit up the world dimensioned and undimensioned.
29
آن
فلاطوس
آن
صلیب
آن
روی
زرد
زیر
گردون
تو
چہ
کردی
او
چہ
کرد
اس کا زرد چہرہ، صلیب اور فلاطوس کو پیش نظر رکھ پھر مجھے بتا کہ دنیا میں اس نے کیا کیا، اور تو نے کیا کیا؟
That Pilate, and that cross, that pallid face – what wrought you, what wrought he beneath the skies!
31
اے
بجانت
لذت
ایمان
حرام
اے
پرستار
بتان
سیم
خام
اے وہ شخص جس کی جان پر لذّت ایمان حرام ہے؛ اے وہ شخص جو بتان سیم و خام کا پجاری ہے۔
You, to whose soul the joy of faith is forbidden, worshipper of idols fashioned of raw silver,
33
قیمت
روح
القدس
نشناختی
تن
خریدی
نقد
جان
در
باختی"
تو نے روح القدس کی قیمت نہ پہچانی ؛ بدن خرید لیا اور روح ہار دی۔
You did not know the worth of the Holy Spirit, you bought the body, gambled away the soul!’
35
طعنۂ
آن
نازنین
جلوہ
مست
آن
جوان
را
نشتر
اندر
دل
شکست
اس جلوہ مست نازنین کا طعنہ اس جوان کے دل کے اندر نشتر کی طرح ٹوٹ گیا۔
The reproach of that fair woman, drunken with blandishment, was a lancet that pierced the youth’s heart.
37
گفت
"اے
گندم
نمای
جو
فروش
از
تو
شیخ
و
برہمن
ملت
فروش
اس نے کہا، اے گندم نما جو فروش تیری وجہ سے شیخ و برہمن ملت فروش بن چکے ہیں۔
He said, ‘You who display wheat and sell barley, because of you Shaikh and Brahmin sell their own country.
39
عقل
و
دین
از
کافریھای
تو
خوار
عشق
از
سوداگریھای
تو
خوار
عقل و دین تیری کافری سے اور عشق تیرے تاجرانہ انداز سے ذلیل و خوار ہے۔
Your infidelities have debased reason and religion, your profit-mongerings have cheapened love.
41
مہر
تو
آزار
و
آزار
نہان
کین
تو
مرگ
است
و
مرگ
ناگہان
تیری محبت بیماری ہے اور پنہاں بیماری؛ تیری دشمنی مرگ ہے اور مرگ ناگہاں۔
Your love is torment, and secret torment at that; your hatred is death, and sudden death at that!
43
صحبتی
با
آب
و
گل
ورزیدہ
ئے
بندہ
را
از
پیش
حق
دزدیدہ
ئی
تو نے آب و گل (دنیا ) سے صحبت اختیار کر رکھی ہے اور تو بندے کو حق تعالے کے حضور سے چرا لیا ہے۔
You have associated with water and clay, you have stolen away God’s servant from Him.
45
حکمتے
کو
عقدۂ
اشیا
کشاد
با
تو
غیر
از
فکر
چنگیزی
نداد
وہ حکمت (سائنس) جس نے اشیاء کی ماہیت کا عقدہ وا کیا ؛ تجھے اس نے چنگیزی سوچ کے علاوہ اور کچھ نہیں دیا۔
Wisdom, which loosened the knots of things, to you has given only thoughts of devastation.
47
داند
آن
مردی
کہ
صاحب
جوہر
است
جرم
تو
از
جرم
من
سنگین
تر
است
وہ مرد جو کوئی جوہر رکھتا ہے، سمجھتا ہے کہ تیرا جرم میرے جرم سے زیادہ سنگین ہے۔
That man whose substance is true knows well your crime is heavier than my crime.
49
از
دم
او
رفتہ
جان
آمد
بتن
از
تو
جان
را
دخمہ
میگردد
بدن
عیسی (علیہ) کی پھونک سے بدن سے نکلی ہوئی جان واپس آ جاتی تھی؛ اور تیری وجہ سے بدن جان کا قبرستان بن گیا ہے۔
His breath restored the departed soul to the body; you make the body a mausoleum for the soul.
51
آنچہ
ما
کردیم
با
ناسوت
او
ملت
او
کرد
با
لاہوت
او
جو کچھ ہم نے عیسی (علیہ) کے بدن کے ساتھ کیا؛ عیسائیوں نے اس کی روح کے ساتھ وہی کچھ کیا۔
What we have done unto His humanity His community has done unto His divinity.
53
مرگ
تو
اہل
جہان
را
زندگی
است
باش
تا
بینی
کہ
انجام
تو
چیست"
تیری موت اہل جہان کے لیے زندگی ہے؛ ذرا ٹھہر پھر تجھے اپنا انجام معلوم ہو جائے گا۔
Your death is life for the people of the world: wait now, and see what your end shall be!’
جاوید نامہ > فلک قمر
طاسین محمد نوحۂ ابوجہل در حرم کعبہ
جاوید نامہ > فلک قمر
طاسین زرتشت آزمایش کردن اہرمن زرتشت را