Translation Settings
جاوید نامہ · فلک زہرہ
فلک زہرہ
The Sphere Of Venus
01
در
میان
ما
و
نور
آفتاب
از
فضای
تو
بتو
چندین
حجاب
چاند اور نور آفتاب کے درمیان تہ در تہ فضا کے کئی حجاب ہیں۔
Between us and the light of the sun there hang how many veils of space fold upon fold!
03
پیش
ما
صد
پردہ
را
آویختند
جلوہ
ہای
آتشین
را
بیختند
ہمارے سامنے سینکڑوں پردے لٹکا دیے گئے ہیں اور اس طرح اپنے آتشیں جلوں کو پیچ در پیچ بنا دیا گیا۔
A hundred curtains have been suspended before us, intertwisted firework displays,
05
تا
ز
کم
سوزے
شود
دل
سوز
تر
سازگار
آید
بشاخ
و
برگ
و
بر
تاکہ کم سوزی سے دل میں اور زیادہ سوز پیدا ہو؛ اور یہ سوز (شجر حیات) کی شاخوں، پتّوں اور پھل کے لیے مفید ثابت ہو۔
That the unardent heart may increase in ardour and become agreeable to branch, leaf and fruit.
07
از
تب
او
در
عروق
لالہ
خون
آب
جو
از
رقص
او
سیماب
گون
اس کی تپش سے گل لالہ کی رگوں میں خون ہے؛ اس کے رقص سے ندی سیماب کی مانند بے قرار رہتی ہے۔
Through its glow blood leaps in the tulip’s veins, its dance transmutes the stream to quicksilver.
09
ہمچنان
از
خاک
خیزد
جان
پاک
سوی
بے
سوئی
گریزد
جان
پاک
اسی طرح خاکی بدن میں جان پاک نمودار ہوتی ہے اور چار سو سے بے جہت کی جانب حرکت کرتی ہے۔
Even so the pure spirit rises from the dust, the pure spirit flees towards whither towards is not;
11
در
رہ
او
مرگ
و
حشر
و
نشر
و
مرگ
جز
تب
و
تابی
ندارد
ساز
و
برگ
جان پاک کی راہ میں موت، دوبارہ زندہ ہونا اور حشر و موت تب و تاب کے سوائے اور کوئی سامان نہیں رکھتے۔
On that road are but death and resurrection, resurrection and death, no other provision save fever and glowing.
13
در
فضائی
صد
سپہر
نیلگون
غوطہ
پیھم
خوردہ
باز
آید
برون
يہ جان پاک سینکڑوں نیلگوں آسمانوں کی فضا میں پیہم غوطے لگاتی اور باہر آتی رہتی ہے۔
Into that expanse of a hundred azure heavens plunging continually, it surges out anew;
15
خود
حریم
خویش
و
ابراہیم
خویش
چون
ذبیح
اﷲ
در
تسلیم
خویش
يہ جان پاک آپ ہی اپنا حرم ہے اور آپ اپنا ابراہیم (معمار حرم) آپ ہی ذبیح اللہ کی طرح اپنے سامنے سر تسلیم خم کرنے والی ہے۔
Itself its own sanctuary, its own Abraham, self-offering, like him who was sacrificed to God.
17
پیش
او
نہ
آسمان
نہ
خیبر
است
ضربت
او
از
مقام
حیدر
است
نو آسمان اس کے سامنے نو خیبر ہیں ؛ اپنی ضرب حیدری سے وہ انہیں فتح کرتی جاتی ہے۔
Before it the nine heavens are nine Khaibars, its smiling is of the stature of Haidar.
19
این
ستیز
دمبدم
پاکش
کند
محکم
و
سیار
و
چالاکش
کند
ہر لمحہ کی یہ کشمکش اسے پاکیزہ، محکم، سرگرم سفر اور ہوشیار بناتی ہے۔
It is this incessant conflict that purifies the spirit, makes it firm, speedy, nimble,
21
می
کند
پرواز
در
پہنای
نور
مخلبش
گیرندۂ
جبریل
و
حور
وہ نور کی فضا میں پرواز کرتی ہے؛ اس کا پنجہ جبریل و حور کا شکار کرتا ہے۔
It spreads its wings in the broadness of light, its talons seize Gabriel and the houris,
23
تاز
"ما
زاغ
البصر"
گیرد
نصیب
بر
مقام
"عبدہ"
گردد
رقیب
یہاں تک کہ ما زاغ البصر سے نصیب پاتی ہے اور مقام عبدہ کی ہمسر بنتی ہے (جناب رسول پاک (صلعم) کی معراج کی طرف اشارہ ہے)۔
That it may take its share in the eye swerved out and stand guardian in the ranks of God’s servants.
25
از
مقام
خود
نمیدانم
کجاست
این
قدر
دانم
کہ
از
یاران
جداست
میں نہیں جانتا میرا مقام کہاں ہے؛ اتنا جانتا ہوں کہ وہ دوستوں سے الگ ہے۔
I do not know where my own station is, I only know that it is apart from all friends.
27
اندرونم
جنگ
بے
خیل
و
سپہ
بیند
آنکو
ہمچو
من
دارد
نگہ
میرے اندر لشکر و فوج کے بغیر جنگ جاری رہتی ہے؛ اسے وہی دیکھ سکتا ہے جو میری طرح صاحب نگاہ ہے۔
Deep within me rages a war without horsemen and armies; he well descries it who has vision like me.
29
بیخبر
مردان
ز
رزم
کفر
و
دین
جان
من
تنہا
چو
زین
العابدین
لوگ کفر و دین کی اس جنگ سے بے خبر ہیں ؛ میری جان حضرت زین العابدین (رضی اللہ ) کی مانند تنہا (اسے دیکھ رہی) ہے۔
Men are ignorant of the conflict between unbelief and faith, my soul is lonely, like Zain al-Abidin;
31
از
مقام
و
راہ
کس
آگاہ
نیست
جز
نوای
من
چراغ
راہ
نیست
(اس دور میں) کوئی شخص راستے اور منزل سے آگاہ نہیں؛ سوائے میری آواز کے اور کوئی راستے کا چراغ نہیں۔
None is apprised of the station and the way, but for my song there is no lamp to light the path.
33
غرق
دریا
طفلک
و
برنا
و
پیر
جان
بساحل
بردہ
یک
مرد
فقیر
بچے، جوان اور بوڑھے سب دریائے (غفلت) میں غرق ہیں ؛ صرف ایک مرد فقیر (اقبال) جان بچا کر ساحل تک پہنچ سکا ہے۔
Infant, youth, old man-all are drowned in the sea, only one poor soul has won his way to the shore.
35
بر
کشیدم
پردہ
ہای
این
وثاق
ترسم
از
وصل
و
بنالم
از
فراق
میں نے اس حریم (کائنات) کے پردے ہٹا دیئے ہیں؛ وصل سے ڈرتا ہوں اور فراق میں آہ و زاری کرتا ہوں۔
I have drawn aside the curtains of this tent; I am fearful of union, and lament for separation
37
وصل
ار
پایان
شوق
است
الحذر
اے
خنک
آہ
و
فغان
بے
اثر
اگر وصل سے شوق ختم ہو جائے تو خدا اس سے بے اثر آہ و فغاں کہیں بہتر ہے۔
If union be the end of yearning, beware; how blessed the sighs and vain lamentations!
39
راہرو
از
جادہ
کم
گیرد
سراغ
گر
بجانش
سازگار
آید
فراغ
اگر راہرو کو فراغت راس آ جائے ؛ تو پھر وہ راستہ معلوم کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔
The wayfarer searches little for the high-road if to be carefree is congenial to his soul.
41
آن
دلے
دارم
کہ
از
ذوق
نظر
ہر
زمان
خواہد
جہانی
تازہ
تر
میں وہ دل رکھتا ہوں جو ذوق نظر کے سبب ہر لمحہ جہان تازہ کا طلبگار رہتا ہے۔
My soul is such that, for the joy of gazing, it every moment desires a new world.
43
رومی
از
احوال
جان
من
خبیر
گفت
"می
خواہی
دگر
عالم
بگیر!
رومی نے جو میری جان کی کیفیت سے باخبر ہے؛ کہا: اور جہان چاہیے ؟ یہ لے۔
Rumi, well aware of the states of my soul, said ‘Do you desire another world? Take it!
45
عشق
شاطر،
ما
بدستش
مہرہ
ایم
پیش
بنگر
در
سواد
زھرہ
ایم"
عشق شاطر ہے، ہم اس کے ہاتھ میں مہرے ہیں ؛ سامنے دیکھ ہم زہرہ کے ماحول میں ہیں۔
Love is cunning, and we are counters in his hand; look ahead-we are in the land of Venus.
47
عالمے
از
آب
و
خاک
او
را
قوام
چون
حرم
اندر
غلاف
مشک
فام
یہ ایسا جہان ہے جس کا قوام آب و خاک سے ہے؛ یہ حرم کی طرح مشک فام (سیاہ) غلاف میں ہے۔
This world too subsists on water and clay, a sanctuary enveloped in purest musk;
49
با
نگاہ
پردہ
سوز
و
پردہ
در
از
درون
میغ
و
ماغ
او
گذر
پردہ سوز اور پردہ پھاڑ دینے والی نگاہ کے ساتھ اس کے بادلوں اور دھند میں سے گذر جا۔
With a glance that burns and rends all veils pass within its clouds and mists
51
اندرو
بینی
خدایان
کہن
می
شناسم
من
ہمہ
را
تن
بتن
وہاں تو پرانے خدایان باطل پائے گا؛ ان میں سے ایک ایک کو خوب پہچانتا ہوں۔
And you will see therein the ancient gods; I know them all, one by one;
53
بعل
و
مردوخ
و
یعوق
و
نسروفسر
رم
خن
و
لات
و
منات
و
عسروغسر
بعل، مردوخ، یعوق، نسر، فسر، رم خن، لات، منات، عسر، غسر۔
Baal, Marduk, Ya‘uq, Nasr, Fasr, Ramkhan, Lat, Manat, Asr, Ghasr;
55
بر
قیام
خویش
می
آرد
دلیل
از
مزاج
این
زمان
بے
خلیل"
یہ دور حاضر کے توحید سے خالی مزاج کو اپنے دوبارہ واپس آنے کی دلیل سمجھتے ہیں۔
Every one of them offers proof of its immortality in the temper of this age that knows no Abraham.’
جاوید نامہ > فلک زہرہ
مجلس خدایان اقوام قدیم
جاوید نامہ > فلک عطارد
غزل زندہ رود