Translation Settings
جاوید نامہ · فلک زہرہ
ارواح فرعون و کشنر را
دریائے زہرہ کے اندر جانا اور فرعون و کچنر کی ارواح دیکھنا۔
We Plunge Into The Sea Of Venus And Behold The Spirits Of Pharaoh And Kitchener
فرورفتن بدریای زھرہ و دیدن ارواح فرعون و کشنر را
01
پیر
روم
آن
صاحب
"ذکر
جمیل"
ضرب
او
را
سطوت
ضرب
خلیل
پیر روم جو صاحب ذکر جمیل ہیں؛ جن کی ضرب کو ضرب خلیل (علیہ) کی سطوت حاصل ہے۔
The Sage of Rum, that master of fair Report whose blow has the power of Abraham’s fist,
03
این
غزل
در
عالم
مستی
سرود
ہر
خدای
کہنہ
آمد
در
سجود
انہوں نے عالم مستی میں یہ غزل پڑھی اور ہر خدائے باطل سجدے میں گر گیا۔
Chanted this song in the world of intoxication and all the ancient gods prostrate fell.
غزل
05
باز
بر
رفتہ
و
آیندہ
نظر
باید
کرد
ہلہ
بر
خیز
کہ
اندیشہ
دگر
باید
کرد
گزشتہ اور آئیندہ پر دوبارہ نظر ڈالنے کی ضرورت ہے؛ ہلہ اٹھ کہ دوبارہ سوچنے کی ضرورت ہے۔
GHAZAL (SONG) Again one must gaze on the past and the future; ho, rise up, for one must think anew.
07
عشق
بر
ناقۂ
ایام
کشد
محمل
خویش
عاشقی
راحلہ
از
شام
و
سحر
باید
کرد
عشق نے ناقہء ایّام پر اپنا محمل باندھ لیا ہے مگر تو عاشق ہے تو تجھے صرف شام و سحر ہی کو سامان سفر بنانا چاہیے۔
Love carries its load on the she-camel of Time; are you a lover? You must make your mount of evening and morn.
09
پیر
ما
گفت
جہان
بر
روشی
محکم
نیست
از
خوش
و
ناخوش
او
قطع
نظر
باید
کرد
ہمارے پیر نے کہا جہان کسی ایک روش پر مستحکم نہیں رہتا اس لیے اس کی پسند و نا پسند کی پروا نہیں کرنی چاہیے۔
Our elder said, ‘The world follows not a constant way, one must close one’s eyes to its joys and griefs.
11
تو
اگر
ترک
جہان
کردہ
سر
او
داری
پس
نخستین
ز
سر
خویش
گذر
باید
کرد
تو اگر جہان سے لاپروا ہو کر بھی اس کا خیال رکھتا ہے ؛ تو پھر تجھے پہلے اپنے سر کی خیر منانا چاہیے۔
If, having abandoned the world, you intend Him, first you must pass away from your self.’
13
گفتمش
در
دل
من
لات
و
منات
است
بسی
گفت
این
بتکدہ
را
زیر
و
زبر
باید
کرد"
میں نے کہا، میرے دل میں بہت لات و منات بسے ہوئے؛ میرے پیر نے کہا اس بتکدے کو تہ و بالا کر دینا چاہیے۔
I said to him, ‘In my heart are many Lats and Manats.’ He said, ‘You must destroy this idol-house utterly.’
15
باز
با
من
گفت
"بر
خیز
اے
پسر
جز
بدامانم
میاویز
اے
پسر
اس کے بعد رومی نے مجھ سے کہا: 'اے بیٹے اٹھ (آگے چلیں) صرف میرے دامن کو مضبوطی سے پکڑے رکھنا۔
Again he said to me: ‘Rise up, boy, cling only to my skirt, boy.
17
آن
کہستان
آن
جبال
بے
کلیم
آنکہ
از
برف
است
چون
انبار
سیم
اس کوہستان اور جہان سے کوئی 'ارنی ' کی آواز نہیں اٹھتی؛ وہ پہاڑ کو برف سے چاندی کے انبار کی مانند بنا ہوا ہے۔
Yonder mountains, yonder heights without a Moses, so covered with snow as to seem a heap of silver,
19
در
پس
او
قلزم
الماس
گون
آشکارا
تر
درونش
از
برون
اس پہاڑ کے پیچھے الماس کے رنگ کا سمندر ہے جس کا اندرون اس کے بیرون سے زیادہ ظاہر ہے۔
Beyond them stretches a diamond-shining ocean, its depths even more translucent than its surface;
21
نے
بموج
و
نے
بہ
سیل
او
را
خلل
در
مزاج
او
سکون
لم
یزل
نہ اس کے اندر موج اٹھی ہے، نہ سیلاب ؛ اس کے مزاج میں مستقل سکون ہے۔
Undisturbed by wave or torrent, in its nature an eternal quiet.
23
این
مقام
سر
کشان
زور
مست
منکران
غایب
و
حاضر
پرست
یہ زور مست سرکشوں کا مقام ہے، وہ جو غائب کے منکر تھے اور صرف حاضر کے پرستار تھے۔
This is the place of power-drunk arrogants denying the Unseen, worshipping the seen;
25
آن
یکی
از
شرق
و
آن
دیگر
ز
غرب
ہر
دو
با
مردان
حق
در
حرب
و
ضرب
ان میں سے ایک مشرق سے تعلق رکھتا ہے دوسرا مغرب سے ؛ یہ دونوں مردان حق سے برسر پیکار رہے۔
That one from the East, the other from the West, both at war and blows with the men of God.
27
آن
یکی
بر
گردنش
چوب
کلیم
وان
دگر
از
تیغ
درویشی
دو
نیم
ان میں سے ایک کی گردن پر عصائے موسی (علیہ) نے ضرب لگائی اور دوسرا درویش (مہدی سوڈانی) کی تلوار سے دو لخت ہوا۔
One has had on his neck the staff of Moses, the other struck asunder by a dervish’s sword,
29
ہر
دو
فرعون
این
صغیر
و
آن
کبیر
ہر
دو
در
آغوش
دریا
تشنہ
میر
دونوں فرعون تھے ایک بڑا، ایک چھوٹا؛ دونوں سمندر میں پیاسے مرے۔
Both Pharaohs, one little, the other great, both dying of thirst in the embrace of the sea;
31
ہر
کسے
با
تلخی
مرگ
آشناست
مرگ
جباران
ز
آیات
خداست
ہر کسی کو موت کی تلخی سے آشنا ہونا پڑتا ہے؛ مگر جابروں کی موت اللہ تعالے کی آیات میں سے ہے۔
Each is familiar with the bitterness of death – the death of tyrants is one of God’s signs.
33
درپے
من
پا
بنہ
از
کس
مترس
دست
در
دستم
بدہ
از
کس
مترس
میرے ہاتھ میں ہاتھ دے اور پیچھے چلتا آ، کسی سے نہ ڈر۔
Follow me closely and fear no one; place your hand in mine and fear no one.
35
سینۂ
دریا
چو
موسے
بر
درم
من
ترا
اندر
ضمیر
او
برم"
میں موسی (علیہ) کی طرح اس سمندر کا سینہ چیر دونگا ؛ اور تجھے اس گہرائی کے اندر لے جاؤں گا۔
I will rend apart the sea like Moses; I will guide you into its very breast.’
37
بحر
بر
ما
سینۂ
خود
را
گشود
یا
ہوا
بود
و
چو
آبے
وانمود
سمندر نے ہمارے لیے اپنا سینہ کھول دیا، شاید وہ پانی تھا ہی نہیں، ہوا تھی جو پانی نظر آتی تھی۔
The sea opened to us its breast – or was it air, that appeared as a water?
39
قعر
او
یک
وادی
بیرنگ
و
بو
وادے
تاریکی
او
تو
بہ
تو
اس کی تہ ایک بے رنگ و بو وادی تھی؛ جس کے اندر تاریکی کے پردے پڑے ہوئے تھے۔
Its depths were a valley without colour and scent, a valley whose darkness was fold on fold.
41
پیر
رومی
سورۂ
طہ
سرود
زیر
دریا
ماہتاب
آمد
فرود
پیر رومی نے سورۂ طہ کی تلاوت شروع کر دی ؛ جس سے سورج کے اندر چاندنی پھیل گئی۔
Taha The Sage of Rum chanted the Sura of Taha; under the sea streamed down moonshine.
43
کوہہای
شستہ
و
عریان
و
سرد
اندر
آن
سر
گشتہ
و
حیران
دو
مرد
وہاں کے پہاڑ دھلے ہوئے بے آب و گیاہ اور سرد تھے؛ اور وہاں دو مرد سرگشتہ و حیران پھر رہے تھے۔
Mountains washed, naked and cold, and amid them two bewildered men.
45
سوی
رومی
یک
نظر
نگریستند
باز
سوی
یکدگر
نگریستند
پہلے انہوں نے رومی کو ایک نظر دیکھا ؛ پھر آپس میں ایک دوسرے پر نظر ڈالی۔
Who first cast a glance on Rumi, then gazed one upon the other.
47
گفت
فرعون
این
سحر
این
جوی
نور
از
کجا
این
صبح
و
این
نور
و
ظہور
فرعون نے کہا، یہ صبح، یہ نور کی ندی، یہ صحرا، یہ نور و ظہور کہاں سے آیا!
Pharaoh cried, ‘What wizardry! What a river of light! whence comes this dawn, this light, this apparition?’
رومی
49
ہر
چہ
پنہان
است
ازو
پیداستی
اصل
این
نور
از
یدبیضاستی
جو بھی پنہاں ہے وہ اس نور سے ظاہر ہو جاتا ہے ؛ اور اس نور کی اصل ید بیضا سے ہے۔
All that is hidden through Him is manifest; the origin of this Light is from the White Hand.
فرعون
51
آہ
نقد
عقل
و
دین
در
باختم
دیدم
و
این
نور
را
نشناختم
افسوس میں نے عقل و دین کی نقدی ہار دی؛ میں نے اس نور کو دیکھا بھی مگر اسے پہچان نہ سکا۔
Pharaoh Ah, I have gambled away the coin of reason and religion; I saw, but did not recognize this light.
53
اے
جھانداران
سوی
من
بنگرید
اے
زیانکاران
سوی
من
بنگرید
اے سلاطین! جو اپنا نقصان کر رہے ہو میری طرف دیکھو۔
World-rulers, gaze all upon me; world-destroyers, gaze all upon me!
55
واے
قومی
از
ہوس
گردیدہ
کور
می
برد
لعل
و
گہر
از
خاک
گور
افسوس اس قوم پر ہوس زر نے جس کی آنکھیں اندھی کر دی ہیں ؛ جو ہماری قبروں سے عبرت حاصل کرنے کی بجائے لعل و گوہر سمیٹتی ہے۔
Woe to a people blinded by avarice who have robbed the tomb of rubies and pearls!
57
پیکری
کو
در
عجایب
خانہ
ایست
بر
لب
خاموش
او
افسانہ
ایست
ہمارے مجسمے جو عجائب خانے میں پڑے ہیں ان کے لب خاموش پر ایک افسانہ ہے۔
A human shape dwells in a museum with a legend upon its silent lips
59
از
ملوکیت
خبرہا
می
دھد
کور
چشمان
را
نظرہا
می
دہد
وہ بادشاہت کے انجام کی خبر دیتے ہیں، وہ اندھوں کو نظر عطا کرتے ہیں۔
Telling the history of imperialism and giving visions to the blind.
61
چیست
تقدیر
ملوکیت،
شقاق
محکمی
جستن
ز
تدبیر
نفاق
پادشاہت کی تقدیر کیا ہے؟ پھوٹ ڈالنا ؛ اور پھوٹ کے لیے اپنے آپ کو مستحکم کرنا۔
What is the grand design of imperialism? To seek security by contriving division.
63
از
بد
آموزی
زبون
تقدیر
ملک
باطل
و
آشفتہ
تر
تدبیر
ملک
اس بدنیتی کی وجہ سے ملک کی تقدیر زار و زبوں اور نظام ابتر اور نا محکم ہو جاتا ہے۔
From such evil doctrine the fate of rulership declines, the contrivances of rulership become void and confused.
65
باز
اگر
بینم
کلیم
اﷲ
را
خواھم
از
وی
یک
دل
آگاہ
را
اگر میں کلیم اللہ (علیہ) کو پھر دیکھ لوں تو اس سے ایک دل آگاہ کی فرمائش کروں۔
If I could only see God’s interlocutor again I would beg from him a heart aware.
رومی
67
حاکمی
بے
نور
جان
خام
است
خام
بے
یدبیضا
ملوکیت
حرام
نور جان کے بغیر حکومت خام ہے، ید بیضا کے بغیر پادشاہت حرام ہے،
Rumi Government without spiritual light is raw, raw, imperial power without the White Hand is a sin.
69
حاکمی
از
ضعف
محکومان
قویست
بیخش
از
حرمان
محرومان
قویست
حکمرانی محکوموں کی کمزوری سے قوّت حاصل کرتی ہے؛ اس کی جڑ محروموں کی محرومی سے قوی ہوتی ہے۔
Rulership is strong through the weakness of the subjects, its roots are firm through the deprivation of the deprived.
71
تاج
از
باج
است
و
از
تسلیم
باج
مرد
اگر
سنگ
است
میگردد
زجاج
تاج کا دار و مدار خراج اور اس کی آدائیگی پر ہے؛ اس سے پتھر جیسا قوی انسان بھی شیشے کی مانند نازک ہو جاتا ہے۔
The crown derives from tribute and the yielding of tribute; if a man be a rock, he soon becomes glass.
73
فوج
و
زندان
و
سلاسل
رہزنی
است
اوست
حاکم
کز
چنین
سامان
غنی
است
فوج، قیدخانے اور زنجیریں سب رہزنی ہے؛ حقیقی حاکم وہی ہے جو اس سامان سے بے نیاز ہے۔
Armies, prisons, chains are banditry; he is the true ruler who needs not such apparatus.
ذوالخرطوم
75
مقصد
قوم
فرنگ
آمد
بلند
از
پی
لعل
و
گہر
گوری
نکند
انگریزوں کا مقصد بلند ہے، وہ (فرعونوں کی) قبریں لعل و گوہر کے لیے نہیں کھودتے۔
Kitchener of Khartoum The goal of the people of Europe is lofty, they excavate not any grave for rubies and pearls;
77
سر
گذشت
مصر
و
فرعون
و
کلیم
می
توان
دیدن
ز
آثار
قدیم
ان کا مقصد یہ ہے کہ اثار قدیمہ سے مصر، فرعون اور موسی (علیہ) کی سرگزشت دیکھی جا سکے۔
The history of Egypt, Pharaoh and Moses can be seen from ancient monuments.
79
علم
و
حکمت
کشف
اسرار
است
و
بس
حکمت
بے
جستجو
خوار
است
و
بس
پوشیدہ چیز کا انکشاف ہی علم و حکمت ہے؛ بغیر جستجو کے علم بے وقعت ہے۔
Science and wisdom is simply the unveiling of secrets; wisdom without research is utterly worthless.
فرعون
81
قبر
ما
را
علم
و
حکمت
بر
گشود
لیکن
اندر
تربت
مہدی
چہ
بود
ہماری قبر کو تو علم و حکمت نے کھولا لیکن مہدی کی قبر کے اندر کیا تھا۔
جاوید نامہ > فلک زہرہ
نمودار شدن درویش سودانی
جاوید نامہ > فلک زہرہ
نغمۂ بعل