Translation Settings
جاوید نامہ · فلک مشتری
نوای غالب
The Song Of Ghalib
01
"بیا
کہ
قاعدۂ
آسمان
بگردانیم
قضا
بگردش
رطل
گران
بگردانیم
اٹھ کہ آسمان کا دستور بدل دیں ؛ پیمانہء شراب کی گردش سے قضا تبدیل کر دیں۔
Come, let us change the rule of heaven, let us change fate by revolving a heavy measure of wine;
03
اگر
ز
شحنہ
بود
گیر
و
دار
نندیشیم
وگر
ز
شاہ
رسد
ارمغان
بگردانیم
اگر کوتوال کی طرف سے پکڑ دھکڑ ہو تو اس کی فکر نہ کریں ؛ اگر شاہ کی طرف سے تحفہ آئے ، تو اسے لوٹا دے۔
Though the police-captain makes trouble, we will not worry, and if the king himself sends a present, we will reject it.
05
اگر
کلیم
شود
ہمزبان
سخن
نکنیم
وگر
خلیل
شود
میہمان
بگردانیم
اگر کلیم (علیہ) بات کرے تو اس سے ہم سخن نہ ہوں ؛ اگر خلیل (علیہ) مہمان بن کےآئے تو اسے لوٹا دے۔
Though Moses converse with us, we will not say a word; though Abraham be our host, we will decline him.
07
بجنگ
باج
ستانان
شاخساری
را
تہی
سبد
ز
در
گلستان
بگردانیم
شاخساروں سے پھول چننے والوں کو باغ کے دروازے سے خالی ٹوکری کے ساتھ زبردستی واپس کر دیں۔
Battling, the tribute-snatchers of the grove we will turn away from our garden’s gate with empty basket;
09
بہ
صلح
بال
فشانان
صبحگاہی
را
ز
شاخسار
سوی
آشیان
بگردانیم
صبحدم مائل بہ پرواز پرندوں کو آرام سے شاخوں سے آشیانوں کی طرف واپس بھیج دیں۔
Peacefully, the birds that flutter their wings at dawn we will send back from the grove to their nests.
11
ز
حیدریم
من
و
تو
ز
ما
عجب
نبود
گر
آفتاب
سوی
خاوران
بگردانیم"
میری اور تیری نسبت حیدری (رحمتہ) ہے؛ اگر ہم آفتاب کو مشرق کی جانب لوٹا دیں ، تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں۔
You and I are of Haidar, so no wonder would it be if we turn back the sun towards the East.
جاوید نامہ > فلک مشتری
نوای طاہرہ
جاوید نامہ > فلک مشتری
نوای حلاج