Translation Settings
پس چہ بائد کرد · پس چہ بائد کرد
سافر وارد میشود بہ شہر کابل
A Traveler Arrives in the City of Kabul
01
شہر
کابل
خطۂ
جنت
نظیر
آب
حیوان
از
رگ
تاکش
بگیر
کابل کا شہر جنت کی مانند علاقہ ہے۔ اس کی انگور کی بیل سے آب حیات حاصل کر۔
The city of Kabul, its clime resembling paradise. You get the Water of Life from the vein of its grapes
03
چشم
صائب
از
سوادش
سرمہ
چین
روشن
و
پایندہ
باد
آن
سر
زمین
صائب کی آنکھیں اس (کابل) کی سیاہی سے سرمہ حاصل کرنے والی ہیں۔ اللہ تعالی اس سرزمین کو روشن و پائیندہ رکھیں۔ رہتی دنیا تک قائم رہے۔
the eye of poet acquires collyrium from its precincts.
05
در
ظلام
شب
سمن
زارش
نگر
بر
بساط
سبزہ
می
غلطد
سحر
رات کی تاریکی میں اس کے چنبیلی کے باغ دیکھ۔ (یوں معلوم ہوتا ہے جیسے ) سبزے کی چٹائی پر صبح لوٹ
Observe its jesamine beds in the darkness of night. you would say as if the dawn lolls on the carpet of its grass.
07
آن
دیار
خوش
سواد،
آن
پاک
بوم
باد
او
خوشتر
ز
باد
شام
و
روم
وہ ایک اچھے ماحول والا علاقہ (خوش منظر ) اور صاف ستھری سرزمین ہے۔ اس کی ہوا شام اور روم سے کہیں بہتر ہے۔
That city with the lovely climes in that hallowed land, its breeze is better far than that of Syria and Rum.
09
آب
او
براق
و
خاکش
تابناک
زندہ
از
موج
نسیمش،
مردہ
خاک
اس کا پانی شفاف اور خاک چمکدار ہے۔ اسکی صبح کی ہوا کی لہر سے مردہ خاک پھر سے زندہ ہو جاتی ہے۔
Its water so glittering and earth radiant, the dead earth springs into life with its pleasant draughts.
11
ناید
اندر
حرف
و
صوت
اسرار
او
آفتابان
خفتہ
در
کہسار
او
اس کے بھید نہ تو الفاظ میں سما سکتے ہیں اور نہ آواز میں، اسکے پہاڑوں میں کئی سورج سوئے ہوئے ہیں۔
Its excellence cannot fall into the grasp of words; expressions, suns upon suns lapped in sleep in its mountains;
13
ساکنانش
سیر
چشم
و
خوش
گہر
مثل
تیغ
از
جوھر
خود
بی
خبر
اس کے باشندے سیر چشم اور شریف النفس ہیں، لیکن تلوار کی طرح اپنے جوہر سے بے خبر ہیں۔
its inhabitants complacent and genial, unware of their mettle like a sword.
15
قصر
سلطانی
کہ
نامش
دلگشاست
زائران
را
گرد
راہش
کیمیاست
شاہی محل جس کا نام دلکشا ہے، اس کے راستے کی گردد یکھنے والوں کے لئے کیمیا ہے۔
The royal palace named Dilkusha (Heart-Ease). the dust on its way is like alchemy for those who come to it.
17
شاہ
را
دیدم
در
آن
کاخ
بلند
پیش
سلطانی
فقیری
دردمند
ں نے اس عالی شان محل میں بادشاہ سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ) ایک سلطان سے ایک دردمند فقیر کی تھی۔
I met the king in his Ifty place-a poor faqir in the presence of a monarch.
19
خلق
او
اقلیم
دلہا
را
گشود
رسم
و
آئین
ملوک
آنجا
نبود
اس کا خلق دلوں کی سلطنتوں کو فتح کرنے والا تھا۔ وہاں بادشاہوں کے رسوم و آداب نہ تھے۔
His courteous nature opened wide the partals of hearts, nothing in the way of ways and formalities of kings.
21
من
حضور
آن
شہ
والا
گہر
بینوا
مردی
بہ
دربار
عمر
میں اس بلند شخصیت والے بادشاہ کے سامنے (ایسا ہی تھا جیسے ) حضرت عمر فاروق کے دربار میں کوئی بے نوا شخص ہو۔
This humble one in the presence of that noble king was like an insignificant person in the court of Umar the great Caliph.
23
جانم
از
سوز
کلامش
در
گداز
دست
او
بوسیدم
از
راہ
نیاز
میری روح اس کی باتوں کی گرمی سے پکھل اٹھی۔ میں نے نیاز مندی کے طور پر اس کے ہاتھ کو بوسہ دیا۔
My heart melt with the warmth of his hand, I kissed his hand out of humility.
25
پادشاہی
خوش
کلام
و
سادہ
پوش
سخت
کوش
و
نرم
خوی
و
گرم
جوش
وہ ایک اچھی باتیں کرنے والا ، سادہ لباس پہنے والا ، جفاکش، نرم طبع اور تپاک سے ملنے والا بادشاہ ( تھا)۔
A king pleasant of speech and plainly clad, hard in striving, mild of nature and warm-hearted.
27
صدق
و
اخلاص
از
نگاہش
آشکار
دین
و
دولت
از
وجودش
استوار
اس کی نگاہ سچائی اور خلوص دکھائی دیتے تھے۔ اس کا وجود دین اور سلطنت کے استحکام کا باعث تھا۔ اس کے وجود سے استحکام ملا۔
Sincerity and frankness apparent from his locks. Both Faith and realm firm in his person.
29
خاکی
و
از
نوریان
پاکیزہ
تر
از
مقام
فقر
و
شاہی
باخبر
(تھا تو) وہ خاک کا پتلا مگر فرشتوں سے بھی زیادہ پاکیزہ فطرت تھا۔ وہ فقر اور سلطنت کے مقام ومرتبہ سے باخبر تھا۔
Of earth earthly but purer than angels luminous; Cognisant of both modesty and kingship.
31
در
نگاہش
روزگار
شرق
و
غرب
حکمت
او
راز
دار
شرق
و
غرب
اس کی نگاہوں میں مشرق اور مغرب کا زمانہ تھا۔ اس کی دانائی مشرق اور مغرب دونوں کی (سیاست)کے راز جانتی تھی۔
In his sight the affairs of both East and West; his sagacity knowing their secrets alike.
33
شہر
یاری
چون
حکیمان
نکتہ
دان
رازدان
مد
و
جزر
امتان
وہ ایک ایسا بادشاہ تھا جو داناؤں کی طرح نکتہ داں تھا اور قوموں کے عروج وزوال کے (اسباب) سے پوری طرح باخبر تھا۔
A king knowing subtle matters well like a sage knowing the causes of rise and fall of nations.
35
پردہ
ہا
از
طلعت
معنی
گشود
نکتہ
ہای
ملک
و
دین
را
وانمود
اس نے معنی کے چہرے سے پردے اٹھا دئیے۔ ملک اور دین کے نکتے دکھا دئیے۔
37
گفت
از
آن
آتش
کہ
داری
در
بدن
من
ترا
دانم
عزیز
خویشتن
اس نے (مجھ سے) کہا کہ تو اپنے بدن میں جو آگ رکھتا ہے اسکی وجہ سے میں تجھے اپنا عزیز سمجھتا ہوں۔
He said with the fire that you have in mind, I hold you as dear as my own son.
39
ہر
کہ
او
را
از
محبت
رنگ
و
بوست
در
نگاہم
ہاشم
و
محمود
اوست
جس کسی میں (بھی) محبت کا رنگ و بو ہے، میری نگاہ میں وہ ہاشم اور حمود ( نادر شاہ کے بھائی ) ہے۔
Anyone who bears scent and hue of love is like Hashim and Mahmud in my eyes.
41
در
حضور
آن
مسلمان
کریم
ہدیہ
آوردم
ز
قرآن
عظیم
میں نے اس معزز مسلمان (بادشاہ) کی خدمت میں میں نے قرآن مجید کا تحفہ پیش کیا۔
I presented a copy of the glorious Quran to this noble Muslim as a gift.
43
گفتم
"این
سرمایۂ
اہل
حق
است
در
ضمیر
او
حیات
مطلق
است
میں نے کہا: یہ کتاب اہل حق کا سرمایہ ہے، اسکے اندر حیات مطلق (اسباب ووسائل سے بے نیاز ) ہے۔
I said this is the whole and sole substance of men and God; it contains the very essence of life in all its absoluteness.
45
اندرو
ہر
ابتدا
را
انتہا
است
حیدر
از
نیروی
او
خیبر
گشاست"
اس کے اندر ہرابتدا کی انتہا ہے۔ حضرت علی حیدر کرار ای ( قرآن ) کی قوت سے فاتح خیبر ہوئے۔
Therein is the endpoint of all beginnings. By virtue of it, Haider threw open the gate of Khaiber.
47
نشۂ
حرفم
بخون
او
دوید
دانہ
دانہ
اشک
از
چشمش
چکید
میرے الفاظ کا نشہ اس کے خون میں دوڑ گیا۔ اس کی آنکھ سے قطرہ قطرہ آنسو ٹپکنے لگے۔
The intensity of my words ran into his blood. and tears upon tears trickled from his eyes in serried train.
49
گفت
"نادر
در
جہان
بیچارہ
بود
از
غم
دین
و
وطن
آوارہ
بود
اس نے کہا نا در دنیا میں بے یار و مددگار ہے۔ دین اور وطن کے غم میں مضطرب ہی رہا۔“
He said, I, Nadir, was a helpless one bewildered because of the sad plight of the Faith and homeland;
51
کوہ
و
دشت
از
اضطرابم
بیخبر
از
غمان
بی
حسابم
بے
خبر
پہاڑ اور جنگل میرے اضطراب سے بے خبر ہیں۔ میرے بے حساب غموں کی انہیں خبر ہی نہیں۔
hills arid tracts were unaware of my perturbation, ignorant of my boundless sorrows.
53
نالہ
با
بانگ
ہزار
آمیختم
اشک
با
جوی
بہار
آمیختم
میں نے بلبل کے نغمے کے ساتھ اپنی فریاد کو لایا۔ بہار کی ندی کے ساتھ میں نے اپنے آنسو ملالئے۔
I raised cries with the note of the nightingale mixing my tears with the stream aflow in spring.
55
غیر
قرآن
غمگسار
من
نبود
قوتش
ہر
باب
را
بر
من
گشود"
سوائے قرآن کریم کے کوئی اور میر ائمگسار نہ تھا۔ اس کی طاقت نے مجھ پر ( کامیابی کے ) تمام دروازے کھول دیئے۔
I had no solace except that of the Quran; it powers opened all doors to me
57
گفتگوے
خسرو
والا
نژاد
باز
با
من
جذبۂ
سرشار
داد
اس اعلیٰ خاندان والے بادشاہ کی باتوں نے ایک مرتبہ پھر مجھے بے خود بنا دینے والا جذ بہ عطا کیا۔ (دوبارہ جذبے سے سرشار کر دیا)۔
The words of that king of high lineage caused again an upsurge in me.
59
وقت
عصر
آمد
صدای
الصلوت
آن
کہ
مومن
را
کند
پاک
از
جہات
سہ پہر کے وقت اذان کی آواز سنائی دی (وہ آواز ) جو مومن ( اور بچے مسلمان کو ) حدود سے بے نیاز کر دیتی ہے۔
The call of noon prayer arose awhile which rids a believer of all limits.
61
انتہای
عاشقان
سوز
و
گداز
کردم
اندر
اقتدای
او
نماز
عاشقوں کی انتہا سوز و گداز ہے۔ میں نے اس ( نادرشاہ) کی امامت میں نماز ادا کی۔
The climax of ardent love is nothing but intense feeling, so I performed the prayer in his lead.
63
رازہای
آن
قیام
و
آن
سجود
جز
بہ
بزم
محرمان
نتوان
گشود
(نماز کے) قیام اور سجدے کے راز سوائے اپنے (ہم مزاج ) واقف کاروں کی محفل کے اور کہیں نہیں(کھل پاتے ) بیان کئے جاسکتے۔
The secret of that standing and prostrating cannot be told except to thode who are close associates.
English Translation by: Jamil Naqvi
پس چہ بائد کرد > مسافر
بر مزار شہنشاہ بابر خلد آشیانی
پس چہ بائد کرد > مسافر
خطاب بہ اقوام سرحد