Translation Settings
پس چہ بائد کرد · پس چہ بائد کرد
بر مزار حضرت احمد شاہ بابا علیہ الرحمہ
ملت افغانیہ کے بانی حضرت احمد شاہ ابدالی رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر۔
At The Mausoleum Of Hadrat Ahmad Shah Baba, Founder of the Afghan Nation
01
تربت
آن
خسرو
روشن
ضمیر
از
ضمیرش
ملتی
صورت
پذیر
یہ اس روشن ضمیر پادشاہ کی قبر ہے جس کے ضمیر کے اندر سے ایک نئی ملت نے تشکیل پائی۔
The grave of that enlightened king from whose self a nation arose;
03
گنبد
او
را
حرم
داند
سپہر
با
فروغ
از
طوف
او
سیمای
مہر
اس کے مزار کے گنبد کو آسمان حرم سمجھتا ہے اور اس کے طواف سے سورج کی پیشانی روشنی پاتی ہے۔
Its dome is regarded as a sanctuary by the sky, sun acquires brightness from its forhead (dome).
05
مثل
فاتح
آن
امیر
صف
شکن
سکہ
ئی
زد
ھم
بہ
اقلیم
سخن
اس امیر صف شکن نے بھی سلطان محمد فاتح کی مانند اقلیم سخن میں بھی اپنا سکّہ جمایا تھا۔
Like Fateh, conquerer of Constantinople, this stalwart fighter struck coins in the realm of poetry even;
07
ملتی
را
داد
ذوق
جستجو
قدسیان
تسبیح
خوان
بر
خاک
او
اس نے ملت افغانیہ کے اندر (عظمت کی ) جستجو کا ذوق پیدا کیا؛ اس کی خاک مزار پر فرشتے تسبیح خواں ہیں۔
He reignited the urge to seek (greatness) in Afghans; angels invoke blessings on his grave.
09
از
دل
و
دست
گہر
ریزی
کہ
داشت
سلطنت
ہا
برد
و
بی
پروا
گذاشت
گوہر پاش دل دوست رکھنے کی وجہ سے اس نے ہند کی کئی حکومتیں فتح کیں؛ مگر بے نیازی کے باعث ان پر قبضہ نہ کیا،
By the munificent heart and pearl-scattering hand he had, he acquired realms and gave them away without taking any thought.
11
نکتہ
سنج
و
عارف
و
شمشیر
زن
روح
پاکش
با
من
آمد
در
سخن
اس نکتہ سنج ، عارف و شمشیرزن کی پاک روح نے میرے ساتھ گفتگو کی۔
A connoisseur, a seer and wielder of the sword, his soul fell into talk with me.
13
گفت
می
دانم
مقام
تو
کجاست
نغمۂ
تو
خاکیان
را
کیمیاست
اس نے کہا میں جانتا ہوں کہ تیرا مقام کیا ہے؛ تیری شاعری نوع آدم کے لیے کیمیا ہے،
He said: I know where you stand, your high station; your song is alchemy for denizens of the earth.
15
خشت
و
سنگ
از
فیض
تو
دارای
دل
روشن
از
گفتار
تو
سینای
دل
وہ انسان جو اینٹ پتھر کی مانند تھے تیرے فیض سے صاحب دل ہوئے؛ تو نے اپنی شاعری سے دل کی وادیء سینا کو تجلی گاہ بنا دیا۔
Stocks and stones acquire a heart from your bounty; the Sinai of the heart is bright with your speech.
17
پیش
ما
اے
آشنای
کوی
دوست
یک
نفس
بنشین
کہ
داری
بوی
دوست
تو جو کوئے محبوب کا آشنا ہے ایک لمحہ کے لیے میرے پاس بیٹھ کیونکہ تجھ سے دوست کی خوشبو آتی ہے۔
O you knower of the Friend’s street, come to me, and stay awhile, for you hear the smell of the beloved.
19
ایخوش
آن
کو
از
خودی
آئینہ
ساخت
وندر
آن
آئینہ
عالم
را
شناخت
خوش نصیب ہے وہ شخص جس نے اپنی خودی کو آئینہ بنایا اور اس آئینہ کے اندر جہان کو دیکھا اور پہچانا۔
Happy he who made the self his mirror and in that recognised the world.
21
پیر
گردید
این
زمین
و
این
سپہر
ماہ
کور
از
کور
چشمیہای
مہر
یہ زمین اور یہ آسمان بوڑھے ہو چکے ہیں ؛ سورج کے اندھے پن سے چاند بھی اندھا ہو چکا ہے۔
This earth and the sky have grown old, the moon has become blind because of the indifference of the sun.
23
گرمی
ہنگامہ
ئی
می
بایدش
تا
نخستین
رنگ
و
بو
باز
آیدش
اس جہان کو ایک نئے ہنگامے کی ضرورت ہے تاکہ اسلام کے دور اوّل کا رنگ و بو واپس آئے۔
There is need of the heat of commotion now so that the pristine hue and scent should come back.
25
بندۂ
مومن
سرافیلی
کند
بانگ
او
ہر
کہنہ
را
برہم
زند
تاکہ بندہء مومن حضرت اسرافیل سا کام کرے اور اس کی بانگ صور ہر کہنہ کو درہم برہم کر دے۔
A true believer acts like Israfil whose trumpet shatters every thing old.
27
اے
ترا
حق
داد
جان
ناشکیب
تو
ز
سر
ملک
و
دین
داری
نصیب
اے وہ شخص جسے حق تعالے نے جان بیقرار عطا کی ہے؛ تو ملک و دین کے راز سے باخبر ہے۔
O you whom God has granted a restless spirit, you know the secrets of rulership and Faith;
29
فاش
گو
با
پور
نادر
فاش
گوی
باطن
خود
را
بہ
ظاہر
فاش
گوی
تو نادر شاہ کے بیٹے سے کھل کر بات کر؛ اپنے باطن کو ظاہر (شاہ) پر فاش کر۔
Tell, O tell the son of Nadir patently; disclose what is in your mind to Zahir unreservedly.
English Translation by: Jamil Naqvi
پس چہ بائد کرد > مسافر
خطاب بہ پادشاہ اسلام اعلیحضرت ظاہر شاہ
پس چہ بائد کرد > مسافر
غزل