Translation Settings
پس چہ بائد کرد · پس چہ بائد کرد
خطاب بہ پادشاہ اسلام اعلیحضرت ظاہر شاہ
پادشاہ اسلام ظاہر شاہ سے خطاب۔
Talk With The King Of Islam, Zahir Shah
’’ایدہ‘ اﷲ بنصرہ‘‘
(May Allah support him with His help)
01
اے
قبای
پادشاہی
بر
تو
راست
سایۂ
تو
خاک
ما
را
کیمیاست
تجھ پہ قبائے پادشاہی پھبتی ہے؛ تیرا سایہ ہماری خاک کے لیے کیمیا کا اثر رکھتا ہے۔
O you on whom the robe of kingship fits well, your shadow is like alchemy for our dust.
03
خسروی
را
از
وجود
تو
عیار
سطوت
تو
ملک
و
دولت
را
حصار
تیرے وجود سے پادشاہت کی قدر و قیمت ہے؛ تیری سطوت ملک و دین کے لیے قلعہ ہے۔
Your self a standard for rulership; your majesty a fortress for the realm and state.
05
از
تو
اے
سرمایۂ
فتح
و
ظفر
تخت
احمد
شاہ
را
شانی
دگر
اے سرمایہ ء فتح و ظفر تیری وجہ سے احمد شاہ ابدالی کے تخت کی شان اور ہو گئی ہے۔
Through you, O the wherewithal of Victory. Ahmad Shah’s throne has acquired new glory.
07
سینہ
ہا
بی
مہر
تو
ویرانہ
بہ
از
دل
و
از
آرزو
بیگانہ
بہ
وہ سینے جو تیری محبت سے خالی ہیں؛ اگر ویران اور دل و آرزو سے نا آشنا ہو جائیں تو بہتر ہیں۔
Let the breasts without your love be barren; bereft of heart and aspiration.
09
آبگون
تیغی
کہ
دارے
در
کمر
نیم
شب
از
تاب
او
گردد
سحر
یہ چمکدار تلوار جو تیری کمر سے بندھی ہے؛ اس کی چمک سے شب صبح میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
The bright sword you wear round your waist.even midnight turns into morning with its sheen.
11
نیک
میدانم
کہ
تیغ
نادر
است
من
چہ
گویم
باطن
او
ظاہر
است
میں جانتا ہوں کہ یہ نادر شاہ کی تلوار ہے؛ میں نے کیا کہنا ہے اس کا باطن ہی ظاہر ہے۔
I know well this rare sword is that of Nadir, what shall I say, its nature is evident.
13
حرف
شوق
آوردہ
ام
از
من
پذیر
از
فقیری
رمز
سلطانی
بگیر
میں تمہارے لیے شوق و محبت کی بات لایا ہوں اسے قبول کر ؛ اس فقیر سے پادشاہت کے راز سیکھ۔
I have brought a word of love, accept it from me; learn from a faqir the secret of kingship.
15
اے
نگاہ
تو
ز
شاہین
تیز
تر
گرد
این
ملک
خدا
دادی
نگر
تیری نگاہ شاہین سے زیادہ تیز ہے؛ اس ملک خداداد کے ارد گرد دیکھ۔
O you whose sight is sharper than that of a falcon, look at the God-given land.
17
این
کہ
می
بینیم
از
تقدیر
کیست
چیست
آن
چیزی
کہ
میبایست
و
نیست
جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں کس کی تقدیر ہے؟ وہ کیا چیز ہے جو ہونی چاہیے مگر نہیں ہے؟
What we see is by whose dispensation? What is it that ought to be but is not?
19
روز
و
شب
آئینۂ
تدبیر
ماست
روز
و
شب
آئینۂ
تقدیر
ماست
روز و شب ہماری تدبیر اور تقدیر کا آئینہ ہیں۔
Days and nights are a reflection of our endeavours; these are the mirror of our destiny.
21
با
تو
گویم
اے
جوان
سخت
کوش
چیست
فردا
؟
دختر
امروز
و
دوش
اے جوان سخن کوش میں تجھ سے کہتا ہوں ، مستقبل کیا ہے؟ ماضی اور حال کی بیٹی۔
I tell you, O stubborn young man, what is the future? Daughter of the past and present.
23
ہر
کہ
خود
را
صاحب
امروز
کرد
گرد
او
گردد
سپہر
گرد
گرد
جس نے امروز پر گرفت مضبوط رکھی ؛ آسمان اس کے گرد گردش کرتا ہے (تقدیر اس کے مطابق بن جاتی ہے )۔
Whoever mastered his present; the sky fold upon fold revolves around him?
25
او
جہان
رنگ
و
بو
را
آبروست
دوش
ازو،
امروز
ازو،
فردا
ازوست
وہی جہان رنگ و بو (کائنات) کی آبرو ہے؛ ماضی بھی اسی کا ہے، حال بھی اسی کا اور مستقبل بھی۔
He is the glory of the world of hue and scent, the day gone by, today and morrow, all are his.
27
مرد
حق
سرمایۂ
روز
و
شب
است
زانکہ
او
تقدیر
خود
را
کوکب
است
مرد حق روز و شب کا حاصل ہے کیونکہ وہ خود اپنی تقدیر کا ستارہ ہے۔
A votary of God is the soul and substance of day and night because he is the star governing his destiny.
29
بندۂ
صاحب
نظر
پیر
امم
چشم
او
بینای
تقدیر
امم
صاحب نظر بندہ امتوں کا قائد ہوتا ہے؛ اس کی آنکھ امتوں کی تقدیر کو دیکھتی ہے۔
A discerning person, chief of the nation, his vision is blessed with ability to foresee future of the nation.
31
از
نگاہش
تیز
تر
شمشیر
نیست
ما
ہمہ
نخچیر،
او
نخچیر
نیست
تلوار اس کی نگاہ سے زیادہ تیز نہیں ؛ ہم سب شکار ہیں وہ شکار نہیں۔
No sword is sharper than his sight; we are all quarries but he is not.
33
لرزد
از
اندیشۂ
آن
پختہ
کار
حادثات
اندر
بطون
روزگار
اس پختہ کار کے فکر سے وہ حادثات جو ابھی زمانے کے بطن میں ہیں لرزتے ہیں۔
By the thought of this seasoned one events quake in the womb of time.
35
چون
پدر
اہل
ہنر
را
دوست
دار
بندۂ
صاحب
نظر
را
دوست
دار
اپنے باپ کی مانند اہل دانش اور صاحب نظر افراد سے دوستی رکھ۔
Accomplished men be friend like you father, and these who have a deep insight.
37
ہمچو
آن
خلد
آشیان
بیدار
زی
سخت
کوش
و
پر
دم
و
کرار
زی
اپنے خلد آشیان باپ کی مانند ، سخت کوش ، پر دم اور کرّار رہ کر زندگی بسر کر۔
Like that departed one be wide awake, striving hard, spirited and intrepid.
39
می
شناسی
معنی
کرار
چیست؟
این
مقامی
از
مقامات
علی
است
کیا تو سمجھتا ہے کہ کرّار کے معنی کیا ہیں ؟ یہ حضرت علی (رضی اللہ ) کے مراتب سے ایک مرتبہ ہے۔
Do you know what is meant by Karrar (knight veteran)? It is one of the high stations of Ali.
41
امتان
را
در
جہان
بی
ثبات
نیست
ممکن
جز
بہ
کراری
حیات
اس جہان بے ثبات کے اندر قوموں کے لیے کرّاری (پے بہ پے ضرب لگائے) بغیر زندہ رہنا ممکن نہیں۔
For nations in this ephemeral world, life is not possible without this indispensable sterling quality.
43
سر
گذشت
آل
عثمان
را
نگر
از
فریب
غربیان
خونین
جگر
آل عثمان (ترکوں) کی سرگذشت دیکھ؛ وہ مغربیوں کے لگائے ہوئے زخم سے خونیں جگر ہیں۔
Look at the annals of the Ottomans who leped at the bled hands of the Europeans.
45
تا
ز
کراری
نصیبی
داشتند
در
جہان،
دیگر
علم
افراشتند
جب تک ان کے اندر کرّاری زندہ رہی؛ انہوں نے جہان میں اور انداز کا جھنڈا گاڑا۔
Since they possessed material spirit, they flew their banner in the world once more.
47
مسلم
ہندی
چرا
میدان
گذاشت؟
ہمت
او
بوی
کراری
نداشت
ہندی مسلمان کیوں میدان چھوڑ گیا ؟ اس لیے کہ اس کی ہمت کراری کی خوبی نہ رکھتی تھی۔
Why did the Musulmans of India lose ground? Their mettle lacked the stimulus of fighting spirit.
49
مشت
خاکش
آنچنان
گردیدہ
سرد
گرمی
آواز
من
کارے
نکرد
اس کی مشت خاک اس حد تک سرد ہو گئی کہ میری آواز کی گرمی نے بھی اس پر کچھ اثر نہ کیا۔
Their pinch of dust waxed so cold that my fiery muse bore no effect on them.
51
ذکر
و
فکر
نادری
در
خون
تست
قاہری
با
دلبری
در
خون
تست
نادر شاہ کا ذکر و فکر اور دلبری کے ساتھ قاہری تیرے خون میں ہے۔
The spirit and though of Nadir are in your blood. Sternness with geniality pervades you.
53
اے
فروغ
دیدۂ
برنا
و
پیر
سرکار
از
ہاشم
و
محمود
گیر
تو جوانوں اور بوڑھوں کی آنکھوں کی روشنی ہے؛ ہاشم و محمود سے معاملات سیکھ۔
O you the lustre of the eyes of young and old, learn the knack of handling things from Hashim and Mahmud;
55
ہم
از
آن
مردی
کہ
اندر
کوہ
و
دشت
حق
ز
تیغ
او
بلند
آوازہ
گشت
اور اس شخص سے بھی جس تلوار نے کوہ و دشت میں آواز حق بلند کی۔
And also from that man with whom the voice of truth rang aloud in hills and plains
57
روز
ہا،
شب
ہا
تپیدن
میتوان
عصر
دیگر
آفریدن
میتوان
راتوں اور دنوں کے دوران تڑپ کے ایک نیا زمانہ تخلیق کیا جا سکتا ہے۔
We can be restless day and night and create a new age.
59
صد
جہان
باقی
است
در
قرآن
ہنوز
اندر
آیاتش
یکی
خود
را
بسوز
قرآن پاک میں ابھی سینکڑوں جہان باقی ہیں؛ ذرا اس کی آیات کے سوز سے گرمی حاصل کر۔
There are a hundred worlds still in the Qur’an, burn yourself a little in the flames of its verses.
61
باز
افغان
را
از
آن
سوزی
بدہ
عصر
او
را
صبح
نو
روزی
بدہ
پھر اس سوز کا کچھ حصّہ افغانیوں کو دے اور ان کے عصر کو جشن نو روز کی صبح بنا دے۔
Give again the Afghans a new fiery spirit; give their time a New Year’s Day.
63
ملتی
گم
گشتۂ
کوہ
و
کمر
از
جبینش
دیدہ
ام
چیزی
دگر
یہ ملت جو پہاڑوں اور وادیوں میں گم گشتہ ہے؛ میں نے اس کی جبین میں کچھ دیکھا ہے۔
A nation lost in hills and cliffs. I have observed a new thing in its forehead.
65
زانکہ
بود
اندر
دل
من
سوز
و
درد
حق
ز
تقدیرش
مرا
آگاہ
کرد
چونکہ میرے دل میں سوز و درد ہے؛ اس لیے حق تعالے نے مجھے افغانیوں کی تقدیر سے آگاہ فرمایا ہے۔
Since there was an intense feeling in me, God has made me aware of its destiny.
67
کاروبارش
را
نکو
سنجیدہ
ام
آنچہ
پنہان
است
پیدا
دیدہ
ام
میں نے ان کے معاملات کو خوب جانچا ہے؛ میں نے وہ بھی دیکھا ہے جو دوسروں کی نظر سے پنہاں ہے۔
I have carefully scanned its affairs and perceived clearly what is hidden.
69
مرد
میدان
زندہ
از
اﷲ
ہوست
زیر
پای
او
جہان
چار
سوست
مرد میدان اللہ ہو سے زندہ ہے؛ اور یہ جہان چار سو اس کے پاؤں کے نیچے ہے۔
A man out in the field remains alive with Allah-hu, under his feet lies the world of four directions.
71
بندہ
ئی
کو
دل
بغیراﷲ
نبست
می
توان
سنگ
از
زجاج
او
شکست
وہ بندہ جو غیر اللہ سے دل نہیں لگاتا ؛ اس کا شیشہ پتھر کو توڑ سکتا ہے۔
A person who does not bind himself to other-than-God, can break a stone with his glass.
73
او
نگنجد
در
جہان
چون
و
چند
تہمت
ساحل
بہ
این
دریا
مبند
وہ اس جہان چون و چند (اسباب ) میں نہیں سماتا؛ وہ دریا کی طرح آزاد ہے، اس پر ساحل کی تہمت نہیں لگائی جا سکتی۔
He cannot he contained in this limited world of what and how much. Brand not this river by calling it a bank.
75
چون
ز
روی
خویش
بر
گیرد
حجاب
او
حسابست
او
ثوابست
او
عذاب
جب وہ اپنے چہرے سے پردہ اٹھاتا ہے تو وہی حساب ہے، وہی ثواب ، وہی عذاب (وہ قیامت بن جاتا ہے)۔
When this masterly person removes the veil from his face, he is himself the reckoning, the reward, the chastisement.
77
برگ
و
ساز
ما
کتاب
و
حکمت
است
این
دو
قوت
اعتبار
ملت
است
کتاب و حکمت ہی ہمارا سرمایہ ہے؛ انہی دو قوتوں پر ملت کا دار و مدار ہے
Our whole and sole is the Book and its wisdom; both these powers form the glory of the millat.
79
آن
فتوحات
جہان
ذوق
و
شوق
این
فتوحات
جہان
تحت
و
فوق
ایک سے جہان ذوق و شوق (روحانیت) کے انعامات ہیں ، دوسری سے مادی دنیا کی تسخیر ہے۔
The Book spells the victories of the world of ardent inspiration, this, the Wisdom, determines the success of this world of above and below.
81
ہر
دو
انعام
خدای
لایزال
مومنان
را
آن
جمال
است
این
جلال
دونوں خداے لایزال کے انعامات ہیں؛ مومنوں کے لیے ایک جمال ہے دوسرا جلال۔
Both are the bounties of the eternal God; for believers one is all grace and the other majesty.
83
حکمت
اشیا
فرنگی
زاد
نیست
اصل
او
جز
لذت
ایجاد
نیست
اشیاء کی ماہیت جاننے کا آغاز فرنگیوں سے نہیں ہوا؛ اس کی بنیاد صرف نئی دریافت کی لذت ہے۔
The knowledge of things is not European in origin; its root is the zest for invention.
85
نیک
اگر
بینی
مسلمان
زادہ
است
این
گہر
از
دست
ما
افتادہ
است
اگر تو غور سے دیکھے، تو یہ چیز مسلمانوں کی پیدا کردہ ہے ؛ یہ وہ موتی ہے جو ہمارے ہاتھ سے گرا۔
If you see well, it owes its existence to the Muslims; this pearl has fallen from our hands.
87
چون
عرب
اندر
اروپا
پر
گشاد
علم
و
حکمت
را
بنا
دیگر
نہاد
جب عربوں نے یورپ کے اندر کشور کشائی کی ؛ تو انہوں نے وہاں نئے انداز سے علم و حکمت کی بنیاد رکھی۔
When the Arabs spread their wings in the West, they laid a new foundation for learning and knowledge.
89
دانہ
آن
صحرا
نشینان
کاشتند
حاصلش
افرنگیان
برداشتند
دانہ ان صحرا نشینوں نے بویا؛ اور فصل افرنگیوں نے اکٹھا کیا۔
The seed was sown by these dwellers of the desert, but the harvest was reaped by the Europeans.
91
این
پری
از
شیشہ
اسلاف
ماست
باز
صیدش
کن
کہ
او
از
قاف
ماست
اس پری کا تعلق ہمارے آبا و اجداد کے شیشے سے ہے؛ تو اسے دوبارہ شکار کر کیونکہ یہ ہمارے کوہ قاف کی پری ہے۔
This fairy sprang from the glass of our ancestors; win her again because she hailed from our Caucasia.
93
لیکن
از
تہذیب
لا
دینی
گریز
زانکہ
او
با
اہل
حق
دارد
ستیز
مگر (فرنگیوں کی) لا دین تہذیب سے بچ کیونکہ وہ اہل حق کے ساتھ دشمنی رکھتی ہے۔
But get away from a faithless civilization because it is at war with men of God.
95
فتنہ
ھا
این
فتنہ
پرداز
آورد
لات
و
عزی
در
حرم
باز
آورد
اس فتنہ پرداز (مغربی تہذیب) نے کئی فتنے پیدا کیے ہیں ؛ یہ حرم میں لات و منات کو دوبارہ لے آئی ہے۔
This mischief-monger brings forth mischiefs, bringing back the idols Lat and Uzza to the Kaaba.
97
از
فسونش
دیدۂ
دل
نا
بصیر
روح
از
بی
آبی
او
تشنہ
میر
اس کے جادو سے دل کی آنکھیں اندھی ہو جاتی ہیں؛ اس کی بے آبی سے روح پیاسی مر جاتی ہے۔
By its sorcery the eye of the heart is made blind; the spirit dies of thirst for lack of water.
99
لذت
بیتابی
از
دل
می
برد
بلکہ
دل
زین
پیکر
گل
می
برد
یہ دل سے بے تابی کی لذت چھین لیتی ہے؛ بلکہ مٹی کے اس بدن سے دل کو نکال لیتی ہے۔
It takes away the joy of restlessness of the heart, nay, the heart itself from the body!
101
کہنہ
دزدی
غارت
او
برملا
ست
لالہ
می
نالد
کہ
داغ
من
کجاست
یہ کہنہ مشق چور ہے برملا غارتگری کرتی ہے؛ یہ گل لالہ کا داغ بھی چرا لیتی ہے ؛ اور ول کہتا رہ جاتا ہے کہ میرا داغ کہاں گیا۔
An old thief, it loots with open hands, the tulip wails where is my dot?
103
حق
نصیب
تو
کند
ذوق
حضور
باز
گویم
آنچہ
گفتم
در
زبور
اللہ تعالے تجھے ذوق حضوری نصیب فرمائیں ؛ میں نے جو کچھ زبور عجم میں کہا ہے، دوبارہ کہتا ہوں۔
Let God grant you the zest for – I tell you again what I said in the Zubur.
105
"مردن
و
ہم
زیستن
اے
نکتہ
رس
این
ہمہ
از
اعتبارات
است
و
بس
اے نکتہ رس مرنا اور جینا یہ صرف اعتباری ہے (ان کی حیثیت اضافی ہے)۔
‘Living and dying, O discerning one, are but arbitrary categories;
107
مرد
کر
سوز
نوا
را
مردہ
ئے
لذت
صوت
و
صدا
را
مردہ
ئی
برا شخص نوا کے سوز اور صوت و صدا کی لذت کے اعتبار سے مردہ ہے۔
A deaf person is dead in respect of sound, knowing not what it means.
109
پیش
چنگی
مست
و
مسرور
است
کور
پیش
رنگی
زندہ
در
گور
است
کور
اندھا شخص راگ سے مست و مسرور ہوتا ہے؛ لیکن رنگ کے سامنے وہ باوجود زندہ ہونے کے مردہ ہے۔
He is senseless to sound. A blind man goes into ecstacy on hearing a harp, but he is as good as dead before colour.
111
روح
باحق
زندہ
و
پایندہ
است
ورنہ
این
را
مردہ،
آن
را
زندہ
است
روح اللہ تعالے کے ساتھ تعلق کے اعتبار سے زندہ و پائیندہ ہے؛ ورنہ کفار کی روح مردہ اور صاحب ایمان کی زندہ ہے۔
The spirit is alive and endures with God; otherwise it is dead for this and living for that.
113
آنکہ
"حی
لایموت"
آمد
حق
است
زیستن
با
حق
حیات
مطلق
است
یہ جو قرآن پاک میں اللہ تعالے کی شان میں حی لایموت آیا ہے حق ہے کیونکہ اللہ تعالے کے ساتھ زندہ رہنا ہی حیات مطلق پا لینا ہے۔
He who is living without death is God; to live with God is life absolute.
115
ہر
کہ
بی
حق
زیست
جز
مردار
نیست
گرچہ
کس
در
ماتم
او
زار
نیست"
جو اللہ تعالے کے ساتھ تعلق کے بغیر زندگی بسر کرتا ہے، وہ مردار ہے ؛ اگرچہ کوئی اس کی موت پر ماتم نہیں کرتا (لوگ اسے زندہ ہی سمجھتے ہیں)۔
He who lives without God is nothing but a corpse, although no one laments him.
117
برخور
از
قرآن
اگر
خواہی
ثبات
در
ضمیرش
دیدہ
ام
آب
حیات
اگر تو ثبات چاہتا ہے تو قرآن پاک سے حاصل کر؛ میں نے اس کے باطن میں آب حیات دیکھا ہے۔
Benefit from the Qur’an if you want to endure, I have seen the Water of Life therein.
119
می
دہد
ما
را
پیام
"لاتخف"
می
رساند
بر
مقام
لاتخف
وہ ہمیں لاتخف (نہ ڈر) کا پیغام ہی نہیں دیتا بلکہ اس مقام تک بھی پہنچا دیتا ہے۔
It gives the message of Fear Not, and takes us to this very end-point.
121
قوت
سلطان
و
میر
از
لاالہ
ہیبت
مرد
فقیر
از
لاالہ
پادشاہوں کی قوت بھی لاالہ سے ہے: اور مرد فقیر کی ہیبت بھی اسی سے ہے۔
The power of the kings and chiefs arises from La Ilha; the awe of Faqir arises from it.
123
تا
دو
تیغ
لا
و
الا
داشتیم
ماسوی
اﷲ
را
نشان
نگذاشتیم
جب تک ہم لا و الا کی دو تلواریں رکھتے ہیں ؛ ہم غیر اللہ کا نشان مٹا سکتے ہیں۔
So long as we had the sword of La and Ilah, we left no trace of other-than-God.
125
خاوران
از
شعلۂ
من
روشن
است
اے
خنک
مردی
کہ
در
عصر
من
است
مشرق میرے شعلے سے روشن ہے؛ مبارک ہے وہ شخص جو میرے دور میں زندہ ہے۔
The East is bright with my flame; happy he who lives in my age.
127
از
تب
و
تابم
نصیب
خود
بگیر
بعد
ازین
ناید
چو
من
مرد
فقیر
میرے تب و تاب سے اپنا حصّہ لے لے ؛ اس کے بعد مجھ جیسا مرد فقیر نہیں آئے گا۔
Have your share from my flaming self, for no faqir like me will come forth after me!
129
گوہر
دریای
قرآن
سفتہ
ام
شرح
رمز
"صبغة
اﷲ"
گفتہ
ام
میں نے قرآن کے سمندر سے موتی نکال کر انہیں (اپنے کلام ) میں پرویا ہے ؛ میں نے اللہ تعالے کے رنگ کے راز کی شرح بیان کی ہے۔
I have strung the pearls of the Qur’an and explained the meaning of divine Colour.
131
با
مسلمانان
غمی
بخشیدہ
ام
کہنہ
شاخی
را
نمی
بخشیدہ
ام
میں نے مسلمان کو نیا احساس دیا ہے ؛ میں نے اس پرانی شاخ کو نمی دی ہے۔
I have imparted a feeling into the Muslims, providing moisture to an old branch.
133
عشق
من
از
زندگی
دارد
سراغ
عقل
از
صہبای
من
روشن
ایاغ
میرا عشق زندگی کے معنی بیان کرتا ہے ؛ میری شراب سے عقل کا جام روشن ہے۔
My passion has the mark of life; the intellect acquires lustre from my wine.
135
نکتہ
ہای
خاطر
افروزی
کہ
گفت؟
با
مسلمان
حرف
پرسوزی
کہ
گفت؟
دلوں کو روشن کر دینے والے نکات کس نے بیان کیے ؟ مسلمان سے پر سوز بات کس نے کہی؟
Who has explained secrets that enlighten the hearts? Who has said moving words to the Muslims?
137
ہمچو
نے
نالیدم
اندر
کوہ
و
دشت
تا
مقام
خویش
بر
من
فاش
گشت
میں بانسری کی طرح پہاڑوں اور جنگلوں میں روتا رہا ہوں تب کہیں جا کر مجھ پر میرا مقام واضع ہوا۔
I cried like a flute in hills and plains until my position became clear to me.
139
حرف
شوق
آموختم
وا
سوختم
آتش
افسردہ
باز
افروختم
میں مسلمانوں کو شوق (محبت ) کی بات سکھائی اور انہیں سوز عشق سے گرمایا ؛ میں نے عشق کی بجھی ہوئی آگ کو دوبارہ روشن کر دیا ۔
I learnt the word of passion and became afire; I lighted again the extinguished fire.
141
با
من
آہ
صبحگاہی
دادہ
اند
سطوت
کوہی
بہ
کاہی
دادہ
اند
مجھے آہ سحر گاہی عطا ہوئی ہے؛ اس کاہ کو کوہ کی سطوت دی گئی ہے۔
I have been given a sigh of the morning, granting the might of a mountain to a straw.
143
دارم
اندر
سینہ
نور
لاالہ
در
شراب
من
سرور
لاالہ
میں اپنے سینے میں لاالہ کا نور رکھتا ہوں؛ میری شاعری کی شراب میں لاالہ کا سرور ہے۔
I bear the light of La Ilah in my breast, my wine ows its bracing effect to it.
145
فکر
من
گردون
مسیر
از
فیض
اوست
جوی
ساحل
ناپذیر
از
فیض
اوست
اسی کے فیض سے میرا فکر فلک پیما ہے؛ اسی کے فیض سے میری ندی ناپیدا کنار ہے۔
My thought is sky-traversing by conferment, my stream is averse to the bank thereby.
147
پس
بگیر
از
بادہ
من
یک
دو
جام
تا
درخشی
مثل
تیغ
بی
نیام
تو بھی میری شراب سے ایک دو جام لے لے تا کہ تو تیغ بے نیام کی طرح چمک اٹھے۔
Therefore take one or two cups from my brew; so that you should shine like an unsheathed sword.
English Translation by: Jamil Naqvi
ارمغانِ حجاز > حضور حق
01
پس چہ بائد کرد > مسافر
بر مزار حضرت احمد شاہ بابا علیہ الرحمہ