Translation Settings
رموزِ بیخودی · رموزِ بیخودی
در معنی اینکہ ملت از اختلاط افراد پیدا میشود و تکمیل تربیت او از نبوت است
اس مطلب کی وضاحت کے لیے کہ ملّت افراد کے اختلاط سے وجود میں آتی ہے اور اس کی تربیّت کی تکمیل نبوّت سے ہوتی ہے۔
That The Community Is Made Up Of The Mingling Of Individuals, And Owes The Perfecting Of Its Education To Prophethood
01
از
چہ
رو
بر
بستہ
ربط
مردم
است
رشتہ
ی
این
داستان
سر
در
گم
است
انسانوں کا باہمی ربط کس طرح وجود میں آیا ؛ اس کہانی کا آغاز معلوم نہیں۔
Upon what manner man is bound to man: That tale’s a thread, the end whereof is lost beyond unraveling.
03
در
جماعت
فرد
را
بینیم
ما
از
چمن
او
را
چو
گل
چینیم
ما
ہم جماعت میں (صرف) فرد کو دیکھتے ہیں ؛ اور اسے باغ سے پھول کی مانند چن لیتے ہیں۔
We can descry he individual within the Mass, and we can pluck him as a flower is plucked out of the garden.
05
فطرتش
وارفتہ
ی
یکتائی
است
حفظ
او
از
انجمن
آرائی
است
اس کی فطرت انفرادیت کی دلدادہ ہے؛ مگر اس کا تحفظ اجتماعیت سے ہے۔
All his nature is entranced with individuality, yet only in Society he finds security and preservation.
07
سوزدش
در
شاہراہ
زندگی
آتش
آوردگاہ
زندگی
شاہراہ حیات میں رزمگاہ ء زندگی کی آگ اس کی انفرادیت کو جلا دیتی ہے ( اجتماعیت کے ماتحت لے آتی ہے)۔
On the road of life, the furnace of life’s fire, that roaring battlefield, sets him aflame.
09
مردمان
خوگر
بیکدیگر
شوند
سفتہ
در
یک
رشتہ
چون
گوہر
شوند
چنانچہ افراد ایک دوسرے سے مانوس ہو جاتے ہیں اور موتیوں کی طرح ایک لڑی میں پروئے جاتے ہیں۔
Men grow habituated each to each, like jewels threaded on a single cord;
11
در
نبرد
زندگی
یار
ھمند
مثل
ہمکاران
گرفتار
ہمند
وہ زندگی کی کشمکش میں ہمدرد ساتھی بن جاتے ہیں اور ایک ہی پیشہ رکھنے والوں کی مانند ایک ہونے کا احساس پیدا کر لیتے ہیں۔
Succors each other in the war of life in mutual bond, like workmen bent upon a common task.
13
محفل
انجم
ز
جذب
باہم
است
ہستی
کوکب
ز
کوکب
محکم
است
ستاروں کی محفل باہمی کشش سے قائم ہے؛ ہر ایک کے وجود کو دوسرے سے استحکام ملتا ہے۔
Through such polarity the constellations congregate, each star in several attraction keeping each poised firmly and unshaken.
15
خیمہ
گاہ
کاروان
کوہ
و
جبل
مرغزار
و
دامن
صحرا
و
تل
پہاڑ ، مرغزار، صحرا، ٹیلے سب کاروان (حیات) کی خیمہ گاہ ہیں۔
Caravans may pitch their tents on mountain or on hill, broad meadow, fringe of desert, sandy mound.
17
سست
و
بیجان
تار
و
پود
کار
او
نا
گشودہ
غنچہ
ی
پندار
او
فرد کے کام کا تانا بانا ، کمزور اور بے جان تھا ؛ اس کے تصوّرات کی کلی کھلتی نہیں تھی (عزائم جلیلہ پورے نہیں ہوئے تھے)۔
Yet slack and lifeless hangs the warp and woof of the Group’s labour, unresolved the bud of its deep meditation;
19
ساز
برق
آہنگ
او
ننواختہ
نغمہ
اش
در
پردہ
نا
پرداختہ
فرد کا بجلیاں پیدا کرنے والا ساز بھی کوئی نوا نہیں پیدا کرتا تھا ؛ پردہء ساز میں اس کا نغمہ ترتیب نہیں پایا تھا (پردہ موسیقی کی اصطلاح ہے)۔
Still unplayed the flickering levin of its instrument, its music hushed within its muted strings;
21
گوشمال
جستجو
نا
خوردہ
ئی
زخمہ
ہای
آرزو
نا
خوردہ
ئی
شوق جستجو نے اس کی گوشمالی نہیں کی تھی (اس کو عمل پر نہیں اکسایا تھا) اس کے ساز کے تار آرزو کے مضراب سے نا آشنا تھے۔
Unsmitten by the pounding of the quest, the plectrum of desire; disordered still;
23
نا
بسامان
محفل
نوزادہ
اش
می
توان
با
پنبہ
چیدن
بادہ
اش
اوّلین محفل انسان کسی سر و سامان کے بغیر تھی؛ اس کی شراب (اتنی کم تھی) کہ اسے روئی کے ایک پنبہ میں جذب کیا جا سکتا تھا۔
Its new-born concourse, and so thin its wine as to be blotted up with cotton flock;
25
نو
دمیدہ
سبزہ
ی
خاکش
ہنوز
سرد
خون
اندر
رگ
تاکش
ہنوز
اس کی خاک سے سبزے نے ابھی سر نکالا تھا؛ اس کے انگور کی رگ میں خون ابھی سرد تھا۔
New-sprung the verdure of its soil, and cold the blood in its vine’s veins; a habitat.
27
منزل
دیو
و
پری
اندیشہ
اش
از
گمان
خود
رمیدن
پیشہ
اش
اس کی سوچ جنّوں اور پریوں کے قصّوں تک محدود تھی؛ وہ اپنے اوہام سے ڈر کر بھاگتا تھا۔
Of demons and of fairy sprites its thoughts, so that it leaps in terror from the shapes conjured by its own surmise; shrunk the scope.
29
تنگ
میدان
ہستی
خامش
ہنوز
فکر
او
زیر
لب
بامش
ہنوز
اس کے ہنگاموں سے خالی وجود کا میدان ابھی تک تنگ تھا؛ اور اس کی سوچ ا بھی تک زیر لب بام (پست) تھی۔
Of its crude life, its narrow thoughts confined beneath the rim of its constricting roof; fear for its life the meagre stock-in-trade.
31
بیم
جان
سرمایہ
ی
آب
و
گلش
ہم
ز
باد
تند
می
لرزد
دلش
اسے ہر وقت جان کا خطرہ لگا رہتا تھا؛ ذرا تیز ہوا چلتی تو اس کا بدن کانپنے لگتا۔
Of its constituent elements; its heart trembling before the whistle of the wind.
33
جان
او
از
سخت
کوشی
رم
زند
پنچہ
در
دامان
فطرت
کم
زند
ابھی اس کی جان سخت محنت سے گھبراتی تھی؛ اس نے فطرت کے رازوں کو جاننے کی کبھی کوشش نہ کی تھی۔
Its spirit shies away from arduous toil, little disposed to pluck at Nature’s skirt;
35
ہر
چہ
از
خود
می
دمد
برداردش
ہر
چہ
از
بالا
فتد
برداردش
جو کچھ زمین سے خود بخود پیدا ہوتا وہ اسے اٹھا لیتا؛ اور جو پھل درختوں سے گرتا اس پر گزارہ کر لیتا۔
But whatsoever springs of its own self or falls from heaven, that it gathers up.
37
تا
خدا
صاحبدلی
پیدا
کند
کو
ز
حرفی
دفتری
املا
کند
یہاں تک کہ اللہ تعالے نے ایک صاحب دل (نبی) پیدا کیا؛ اس نے ایک حرف (فرد) سے دفتر (اللہ) لکھوا دیا۔
Till God discovers a man pure of heart in His good time, who in a single word.
39
ساز
پردازی
کہ
از
آوازہ
ئی
خاک
را
بخشد
حیات
تازہ
ئی
وہ ایک ایسا صاحب ساز ہوتا ہے جو اپنے نغمہ سے خاک (انسان) کو نئی زندگی عطا کر دیتا ہے۔
A volume shall rehearse; a minstrel he whose piercing music gives new life to dust.
41
ذرہ
ی
بے
مایہ
ضو
گیرد
ازو
ہر
متاعی
ارج
نو
گیرد
ازو
ذرہء ناچیز (فرد) اس سے روشنی پاتا ہے اور (زندگی کی) ہر متاع اس کی وجہ سے قدر و نئی قیمت پاتی ہے۔
Through him the unsubstantial atom glows radiant with life, the meanest merchandise takes on new worth.
43
زندہ
از
یک
دم
دو
صد
پیکر
کند
محفلی
رنگین
ز
یک
ساغر
کند
وہ اپنی ایک پھونک سے سینکڑوں انسانوں کو زندہ کر دیتا ہے اور ایک ساغر سے پوری محفل کو سرشار کر دیتا ہے۔
Out of his single breath two hundred bodies quicken; with one glass he livens an assembly.
45
دیدہ
ی
او
می
کشد
لب
جان
دمد
تا
دوئی
میرد
یکی
پیدا
شود
اس کی نگاہ دوئی کو فنا کر دیتی ہے اور اس کے لب (افراد میں) یک رنگی کی جان پھونک دیتے ہیں۔
His bright glance slays, but forthwith his single uttered word bestows new life, that so Duality expiring, Unity may come to birth.
47
رشتہ
اش
کو
بر
فلک
دارد
سری
پارہای
زندگی
را
ہمگری
اس کی (وحی) کا رشتہ جس کا سرا آسمان سے ملتا ہے؛ ٹکڑوں میں بٹی ہوئی زندگی کو ایک لڑی میں پرو دیتا ہے۔
His thread, whose end is knotted to the skies, weaves all together life’s dissevered parts.
49
تازہ
انداز
نظر
پیدا
کند
گلستان
در
دشت
و
در
پیدا
کند
وہ لوگوں میں نیا زاویہء نگاہ پیدا کر دیتا ہے؛ اور اس طرح دشت و در کے اندر گلستاں پیدا کر دیتا ہے۔
Revealing a new vista to the gaze, he can convert broad desert and bare vale into a garden. ا
51
از
تف
او
ملتی
مثل
سپند
بر
جہد
شور
افکن
و
ہنگامہ
بند
اس کی تپش سے حرمل کی مانند ملّت شور و ہنگامہ کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوتی ہے۔
At his fiery breath a people leap like rue upon a fire in sudden tumult;
53
یک
شرر
می
افکند
اندر
دلش
شعلہ
ی
در
گیر
می
گردد
گلش
وہ فرد کے دل میں ایک شرر ڈالتا ہے جس سے اس کا بدن سراپا شعلہ بن جاتا ہے۔
In their heart one spark caught from his kindling and their sullen clay breaks instantly aflame.
55
نقش
پایش
خاک
را
بینا
کند
ذرہ
را
چشمک
زن
سینا
کند
صاحب دل کا نقش پا مٹی کو صاحب نظر بنا دیتا ہے ؛ خاک کا ہر ذرّہ رشک طورسینا ہو جاتا ہے۔
Where’er he treads the earth receiving vision, every mote may wink the eye at Moses’ Sinai.
57
عقل
عریان
را
دہد
پیرایہ
ئی
بخشد
این
بے
مایہ
را
سرمایہ
ئی
وہ عقل عریاں کو لباس (عمل) عطا کرتا ہے؛ اور اس طرح اس ناچیز کو مالدار بنا دیتا ہے۔
The naked understanding he adorns, with wealth abundant fills its indigence;
59
دامن
خود
میزند
بر
اخگرش
ہر
چہ
غش
باشد
رباید
از
زرش
وہ اس کے انگارے کو اپنے دامن سے ہوا دیتا ہے اور اس کے سونے سے سارا کھوٹ نکال دیتا ہے۔
Fans with his skirts its embers, purifies its gold of every particle of dross.
61
بندہا
از
پا
گشاید
بندہ
را
از
خداوندان
رباید
بندہ
را
وہ غلام کے پاؤں کی زنجیریں کھول دیتا ہے اور اسے آقاؤں کے پنجے سے رہائی دلاتا ہے۔
He strikes the shackles from the fettered slave, redeems him from his masters;
63
گویدش
تو
بندہ
ی
دیگر
نہ
ئی
زین
بتان
بے
زبان
کمتر
نہ
ئی
اسے بتاتا ہے کہ تو کسی کا غلام نہیں ؛ تو ان بے زبان بتوں سے کمتر نہیں۔
And declares: ‘No other’s slave thou art, nor any less than those mute idols.’
65
تا
سوی
یک
مدعایش
می
کشد
حلقہ
ی
آئین
بپایش
می
کشد
یہاں تک کہ وہ اسے ایک مقصد کی طرف کھینچتا ہے اور اسے شریعت کا پابند بناتا ہے۔
So unto one goal drawing each on, he circumscribes the feet of all within the circle of one Law;
67
نکتہ
ی
توحید
باز
آموزدش
رسم
و
آئین
نیاز
آموزدش
اسے از سر نو توحید کا سبق دیتا ہے اور اللہ تعالے سے نیازمندی ، رسوم و آداب سکھاتا ہے۔
Reschools them in God’s wondrous Unity, and teaches them the habit and the use of self-surrender to the Will Divine.
رموزِ بیخودی > ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
رکن اول: توحید
رموزِ بیخودی > پیشکش بحضور ملت اسلامیہ
تمہید