Translation Settings
رموزِ بیخودی · ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
محاورۂ تیر و شمشیر
تیر و شمشیر کی گفتگو
Conversation Of The Arrow And The Sword
01
سر
حق
تیر
از
لب
سوفار
گفت
تیغ
را
در
گرمی
پیکار
گفت
تیر نے اپنی سوفار (تیر کا پچھلا حصّہ) کی زبان سے سچی بات کہی؛ اس نے گھمسان کی جنگ میں تلوار سے کہا۔
How truthfully the well-notched arrow, spoke unto the sword in heat of battletide:
03
اے
پریھا
جوہر
اندر
قاف
تو
ذوالفقار
حیدر
از
اسلاف
تو
تیرے جو پر کوہ قاف کی پریوں کی مانند ہيں ؛ ذوالفقار حیدر (رضی اللہ) تیرے اسلاف میں سے تھی۔
‘What magic lustre glitters in thy steel like fairy dancers in the Caucasus? Thou, who canst boast in thy long ancestry of Ali’s trusty weapon, Dhul-Faqar;
05
قوت
بازوی
خالد
دیدہ
ئی
شام
را
بر
سر
شفق
پاشیدہ
ئی
تو نے حضرت خالد (رحمتہ) کے بازو کی قوّت دیکھی ہے؛ اور ملک شام پر خون کی شفق بکھیری ہے۔
Who hast beheld the might of Khalid’s arm, sprinkled red sunset on the head of night;
07
آتش
قہر
خدا
سرمایہ
ات
جنت
الفردوس
زیر
سایہ
ات
(ایک طرف) اللہ تعالے کے قہر کی آگ تیرا سرمایہ ہے؛ (دوسری طرف) جنت الفردوس تیرے سایہ کے نیچے ہے۔
Thine is the fire of God’s omnipotence, and neath thy shadow Paradise awaits.
09
در
ہوایم
یا
میان
ترکشم
ہر
کجا
باشم
سراپا
آتشم
میں فضا میں اڑ رہا ہوں یا ترکش میں پڑا ہوں ؛ جہاں بھی ہوتا ہوں سرا پا آتش ہوتا ہوں۔
Whether I wing in air, or lie encased within the quiver, wheresoe’er I be I am all fire.
11
از
کمان
آیم
چو
سوی
سینہ
من
نیک
می
بینم
بہ
توی
سینہ
من
میں جب کمان سے دشمن کے سینے کی جانب آتا ہوں تو پہلے اس کے سینے کے اندر غور سے دیکھتا ہوں۔
When from the bow I speed towards a human breast, right well I see into its depth;
13
گر
نباشد
در
میان
قلب
سلیم
فارغ
از
اندیشہ
ہای
یأس
و
بیم
اگر اس کے اندر یاس و بیم کے اندیشوں سے فارغ قلب سلیم نہ ہو۔
And if it do not hold a heart unflawed, unvisited by thoughts of terror or despair;
15
چاک
چاک
از
نوک
خود
گردانمش
نیمہ
ئی
از
موج
خون
پوشانمش
تو میں اسے اپنی نوک سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہوں اور خون کی پوشاک پہنا دیتا ہوں۔
Swiftly my point plucks it asunder, and I spread it o’er with surging gore for shift
17
ور
صفای
او
ز
قلب
مومن
است
ظاہرش
روشن
ز
نور
باطن
است
لیکن اگر اس کے اندر قلب مومن کی صفائی ہو اور اس کا ظاہر نور باطن سے ردشن ہے۔
But if that breast serenely throb with a believer’s heart and glow reflective to an inward light;
19
از
تف
او
آب
گردد
جان
من
ہمچو
شبنم
می
چکد
پیکان
من
تو اس کی گرمی سے میری جان پانی پانی ہو کر میرے پیکان سے شبنم کی مانند ٹپک جاتی ہے۔
My soul is turned to water by its flame, my shafts fall soft as the innocuous dew.’
رموزِ بیخودی > ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
حکایت شیر و شہنشاہ عالمگیر رحمةاﷲ علیہ
رموزِ بیخودی > ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
در معنی اینکہ یأس و حزن و خوف ام الحبا ئث است