Translation Settings
رموزِ بیخودی · ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
حکایت شیر و شہنشاہ عالمگیر رحمةاﷲ علیہ
شہنشاہ عالمگیر (رحمتہ) اور شیر کی کہانی۔
Emperor Alamgir And The Tiger
01
شاہ
عالمگیر
گردون
آستان
اعتبار
دودمان
گورگان
آسمان مرتبت شہنشاہ عالمگیر جو خاندان تیمور کے لیے باعث فخر ہے۔
Shah Alamgir, that high and mighty king, pride and renown of Gurgan Timur’s line;
03
پایہ
ی
اسلامیان
برتر
ازو
احترام
شرع
پیغمبر
ازو
اس کی وجہ سے مسلمانوں کی توقیر بڑھی ؛ اس کے دور میں حضور (صلعم) کی شریعت کا احترام قائم ہوا۔
In whom Islam attained a loftier fame and wider honour graced the Prophet’s (S.A.W.) Law;
05
در
میان
کارزار
کفر
و
دین
ترکش
ما
را
خدنگ
آخرین
کفر و دین کی جنگ میں وہ ہمارے ترکش کا آخری تیر تھا۔
He the last arrow to our quiver left in the affray of Faith with Unbelief;
07
تخم
الحادی
کہ
اکبر
پرورید
باز
اندر
فطرت
دارا
دمید
اکبر نے الحاد کے جس بیج کو بویا اور اس کی نشو و نما کی؛ اس نے دوبارہ دارا شکوہ کی فطرت سے سر نکالا۔
When that the impious seed of heresy, by Akbar nourished, sprang and sprouted fresh in Dara’s soul;
09
شمع
دل
در
سینہ
ہا
روشن
نبود
ملت
ما
از
فساد
ایمن
نبود
سینوں کے اندر دلوں کی شمعیں بجھ چکی تھیں؛ اور ہماری ملّت اسلامیہ کو فساد کا خطرہ درپیش تھا۔
The candle of the heart was dimmed in every breast, no more secure against corruption our community continued;
11
حق
گزید
از
ہند
عالمگیر
را
آن
فقیر
صاحب
شمشیر
را
الّلّہ تعالے نے ہندوستان میں عالمگیر کو منتخب فرما لیا ؛ وہ عالمگیر جو فقیر صاحب شمشیر تھا۔
Then God chose from India that humble-minded warrior, Alamgir;
13
از
پے
احیاے
دین
مأمور
کرد
بہر
تجدید
یقین
مأمور
کرد
اور اسے احیا ئے دین و تجدید ایمان کے لیے معمور فرمایا۔
Religion to revive, faith to renew.
15
برق
تیغش
خرمن
الحاد
سوخت
شمع
دین
در
محفل
ما
بر
فروخت
اس کی تلوار الحاد کے خرمن پر بجلی بن کر گری اور اسے جلا دیا؛ اور اس نے ہمارے درمیان دین کی شمع روشن کر دی۔
The lightning of his sword set all ablaze the harvest of impiety; faith’s torch oncemore its radiance o’er our counsels shed.
17
کور
ذوقان
داستانہا
ساختند
وسعت
ادراک
او
نشناختند
بے سمجھ لوگوں نے اس کے بارے میں کئی کہانیاں گھڑ لیں ؛ وہ اس کے ذہنی وسعت کے افق کا اندازہ نہ کر سکے۔
Many the tales misguided spirits told, blind to the breadth of his percipient mind;
19
شعلہ
ی
توحید
را
پروانہ
بود
چون
براہیم
اندرین
بتخانہ
بود
وہ شمع توحید کا پروانہ تھا؛ وہ بتخانہ ہند کے ابراہیم ثابت ہوئے۔
He was a moth that ever beat its wings about the candle-flame of Unity, an Abraham in India’s idol-house.
21
در
صف
شاہنشان
یکتاستی
فقر
او
از
تربتش
پیداستی
وہ شہنشاہوں کی صف میں یکتا ہیں ؛ ان کا فقر ان کی قبر سے ظاہر ہے۔
In all the line of kings he stands alone; his tomb is witness to his saintliness.
23
روزے
آن
زیبندہ
ی
تاج
و
سریر
آن
سپہدار
و
شہنشاہ
و
فقیر
وہ زینت تخت و تاج؛ وہ جو بیک وقت سپہ سالار، شہنشاہ اور فقیر تھا۔
One day that ornament of crown and throne, that lord of battle, saint and emperor;
25
صبحگاہان
شد
بہ
سیر
بیشہ
ئی
با
پرستاری
وفا
اندیشہ
ئی
ایک روز صبح کے وقت ایک عقیدتمند اور وفادار ساتھی کے ساتھ جنگل کی سیر کو نکلا۔
Set forth into the jungle with the dawn attended by one faithful follower;
27
سر
خوش
از
کیفیت
باد
سحر
طایران
تسبیح
خوان
بر
ہر
شجر
باد صبا کی کیفیت سے سرخوش ہو کر پرندے ہر درخت پر حمد کے گیت گا رہے تھے۔
Exultant in the joyous breath of morn, birds sang their hymns to God on every tree.
29
شاہ
رمز
آگاہ
شد
محو
نماز
خیمہ
بر
زد
در
حقیقت
از
مجاز
وہ حقیقت شناس بادشاہ بھی نماز میں محو ہو گیا؛ اس نے مجاز سے خیمہ اٹھایا اور حقیقت میں نسب کر لیا۔
The conscient king became absorbed in prayer, striking his tent from this contingent world; to pitch it in the realm of truth sublime.
31
شیر
ببر
آمد
پدید
از
طرف
دشت
از
خروش
او
فلک
لرزندہ
گشت
جنگل کی طرف سے ایک ببر شیر نکلا ؛ اس کی دہاڑ سے آسمان پر لرزہ طاری ہو گیا۔
A tiger at that instant from the plain suddenly sprang; heaven trembled at his roar;
33
بوے
انسان
دادش
از
انسان
خبر
پنجہ
عالمگیر
را
زد
بر
کمر
انسان کی بو نے اسے انسان کی موجودگی کی خبر دے دی تھی (قریب پہنچ کر ) اس نے عالمگیر کی کمر پر پنجہ مارا۔
Scenting afar the presence of a man, he leaped on Alamgir, and smote his loins.
35
دست
شہ
نادیدہ
خنجر
بر
کشید
شرزہ
شیری
را
شکم
از
ھم
درید
بادشاہ نے اسے دیکھے بغیر خنجر نکالا اور غضبناک شیر کا شکم چاک کر دیا۔
The king, unviewing, drew his dagger forth and rent the belly of the furious beast;
37
دل
بخود
راہی
نداد
اندیشہ
را
شیر
قالین
کرد
شیر
بیشہ
را
وہ ذرا نہ گھبرایا (اور اس نے ایک ہی وار سے ) جنگل کے شیر کو شیر قالین بنا دیا۔
His heart admitting not a thought of fear, he stretched the tiger prostrate at his feet;
39
باز
سوے
حق
رمید
آن
ناصبور
بود
معراجش
نماز
با
حضور
اس کے بعد وہ عبادت کا شیدائی پھر حق تعالے کی طرف متوجہ ہو گیا ؛ اسے نماز میں معراج کی سی کیفیت حاصل تھی۔
Then sped again impatiently to God, mounting prayer’s ladder to his heavenly throne.
41
این
چنین
دل
خود
نما
و
خود
شکن
دارد
اندر
سینہ
ی
مومن
وطن
مومن کے سینے میں ایسا ہی خودنما و خود شکن دل جاگزیں ہوتا ہے۔
A heart so humble and at once so proud, no other lodge but the believer’s breast.
43
بندہ
ی
حق
پیش
مولا
لاستی
پیش
باطل
از
نعم
بر
جاستی
بندہ حق اللہ تعالے کے سامنے لا (خود شکن) ہے اور باطل کے سامنے نعم (خود نما) ہے۔
Possesses; for the servitor of Truth is naught before his Master, but stand firm against Untruth, and positive indeed.
45
تو
ہم
اے
نادان
دلی
آور
بدست
شاہدی
را
محملی
آور
بدست
اے نادان تو بھی اپنے سینے میں ایسا دل پیدا کر جو محبوب (حق تعالے ) کا محمل ہو۔
Thou too, O ignorant man, take such a heart into thy hold; let it a litter be wherein immortal Beauty may be borne.
47
خویش
را
در
باز
و
خود
را
بازگیر
دام
گستر
از
نیاز
و
ناز
گیر
اپنے آپ کو قربان کر کے اپنے آپ کو پا لے ؛ نیاز کا دام بچھا کر ناز کو شکار کر لے۔
Stake self, to win self back; spread out the snare of supplication, glory to entrap;
49
عشق
را
آتش
زن
اندیشہ
کن
روبہ
حق
باش
و
شیری
پیشہ
کن
عشق سے وسوسوں کو جلا دے؛ اللہ تعالے کے سامنے سر تسلیم خم کر دے اور شیر بن جا۔
Let Love set fire to pale Anxiety; be thou God’s fox, to learn the tiger’s trade.
51
خوف
حق
عنوان
ایمان
است
و
بس
خوف
غیر
از
شرک
پنہان
است
و
بس
اللہ تعالے کا خوف ہی ایمان کا عنوان ہے اور شرک خوف غیر ہی سے عبارت ہے۔
The fear of God faith’s only preface is, all other fear is secret disbelief.
رموزِ بیخودی > ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
رکن دوم : رسالت
رموزِ بیخودی > ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
محاورۂ تیر و شمشیر