رموزِ بیخودی · ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
رکن دوم : رسالت
Second Pillar: Apostleship
تارک 
آفل 
براھیم 
خلیل 
انبیا 
را 
نقش 
پای 
او 
دلیل 
غروب ہو جانے والوں کو ترک کر دینے والا ابراہیم خلیل اللہ (علیہ) جن کا نقش پا انبیاء کے لیے راہنما ہے۔
Abraham, friend of God, loved not the things that set; and lo, his footprint was a guide to all successive prophets.
آن 
خداے 
لم 
یزل 
را 
آیتے 
داشت 
در 
دل 
آرزوے 
ملتے 
وہ جو خدائے زوال ناپذیر کی آیت تھے؛ وہ بھی اپنے دل میں ملّت کی آرزو رکھتے تھے۔
He, the sign and witness to the everlasting Lord, yearned in his heart for a Community;
جوے 
اشک 
از 
چشم 
بیخوابش 
چکید 
تا 
پیام 
"طہرابیتی" 
شنید 
ان کی بے خواب آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں بہہ نکلیں تب جا کر انہوں نے طہرابیتی کا پیغام سنا۔
And from his sleepless eyes the flood of tears unceasing flowed until the messagecame, cleanse thou My House.
بہر 
ما 
ویرانہ 
ئے 
آباد 
کرد 
طائفان 
را 
خانہ 
ئی 
بنیاد 
کرد 
ہماری خاطر انہوں نے ویرانہ آباد کیا اور طواف کرنے والوں کے لیے اللہ تعالے کے گھر کی از سر نو تعمیر کی۔
Then for our sake he made a desert populous, and founded there a temple whither pilgrims might process.
تا 
نہال 
"تب 
علینا" 
غنچہ 
بست 
صورت 
کار 
بہار 
ما 
نشست 
تب کہیں جا کر تب علینا کے درخت سے کلی پھوٹی (اور ) ہماری بہار کی صورت رو نما ہوئی۔
And when the stem of turn thou unto usburst into bud, the tillage of our Spring took visible shape;
حق 
تعالی 
پیکر 
ما 
آفرید 
وز 
رسالت 
در 
تن 
ما 
جان 
دمید 
الّلّہ تعالے نے امت مسلمہ کا پیکر تخلیق فرمایا اور رسالت سے ہماری اس بدن میں جان پھونکی۔
God fashioned forth our form and through Apostleship breathed in our flesh the soul of life.
حرف 
بے 
صوت 
اندرین 
عالم 
بدیم 
از 
رسالت 
مصرع 
موزون 
شدیم 
ہم اس دنیا میں حرف بے آواز تھے؛ رسالت نے ہمیں موزوں مصرعہ بنا دیا۔
We were a word unvoiced within this world, that by Apostleship became a measured verse;
از 
رسالت 
در 
جہان 
تکوین 
ما 
از 
رسالت 
دین 
ما 
آئین 
ما 
رسالت ہی سے اس دنیا میں ہمارا وجود قائم ہے؛ رسالت سے ہمارا دین اور ہمارا آئین (شریعت) ہے۔
And that same grace both shaped our being, gave us Faith and Law;
از 
رسالت 
صد 
ہزار 
ما 
یک 
است 
جزو 
ما 
از 
جزو 
"مالاینفک" 
است 
رسالت ہی سے ہم ہزار ہا ہونے کے باوجود ایک ہیں؛ اسی ہی کی بدولت ہمارا ایک جزو دوسرے کا جزو لاینفک (جدا نہ ہونے والا) ہے۔
Converted our vast myriads into one, and joined our fractions in a mighty whole inseparable, indivisible.
آن 
کہ 
شان 
اوست 
"یہدی 
من 
یرید" 
از 
رسالت 
حلقہ 
گرد 
ما 
کشید 
حق تعالے جن کی یہ شان ہے کہ وہ جسے چاہتے ہیں ہدایت فرماتے ہیں ؛ انہوں نے رسالت کی صورت ہمارے گرد دائرہ کھینچ دیا ہے (جو اس دائرے کے اندر آ گیا ہے وہ ہدایت یافتہ ہے)۔
He, who is pleased to guide whomso he will, made of Apostleship a magic ring to draw around us;
حلقہ 
ی 
ملت 
محیط 
افزاستی 
مرکز 
او 
وادی 
بطحا 
ستی 
ملّت کا حلقہ جس کا مرکز وادیء بطحا (بیت اللہ شریف) ہے ہر دم وسعت پذیر ہے۔
The community a circle is, whose great circumference centers on Makkah’s valley;
ما 
ز 
حکم 
نسبت 
او 
ملتیم 
اھل 
عالم 
را 
پیام 
رحمتیم 
ہم حضور (صلعم) کی نسبت سے ایک ملّت ہیں ؛ اور دنیا والوں کے لیے رحمت کا پیغام ہیں۔
And by force and virtue of that same relationship stands our community unshakable, tidings of mercy to the world entire.
از 
میان 
بحر 
او 
خیزیم 
ما 
مثل 
موج 
از 
ھم 
نمیریزیم 
ما 
ہم رسالت کے سمندر سے اٹھے ہیں ؛ اور موج کی مانند ہم ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے۔
Out of that sea we surge, nor break apart like scattering waves;
امتش 
در 
حرز 
دیوار 
حرم 
نعرہ 
زن 
مانند 
شیران 
در 
اجم 
حضور (صلعم) کی امت دیوار حرم کی پناہ میں ہے اور اس طرح نعرہ زن ہے جیسے شیر جنگل میں۔
Its people, closely fenced within the ramparts of that holy soil, roar loud as jungle lions.
معنی 
حرفم 
کنی 
تحقیق 
اگر 
بنگری 
با 
دیدہ 
ی 
صدیق 
اگر 
اگر تو میری بات کی تصدیق کرے اور تو سیدنا صدیق (رضی) کی آنکھ سے دیکھے۔
If thou look to prove the truth that lies within my words, gazing with Abu Bakr’s veracious eyes;
قوت 
قلب 
و 
جگر 
گردد 
نبے 
از 
خدا 
محبوب 
تر 
گردد 
نبی 
تو نبی اکرم (صلعم) قلب و جگر کی قوّت بن جاتے ہیں ؛ اور اللہ تعالے سے بھی زیادہ محبوب بن جاتے ہیں۔
The Prophet (S.A.W.), power and strength of soul and heart, becometh more beloved than God Himself.
قلب 
مومن 
را 
کتابش 
قوت 
است 
حکمتش 
حبل 
الورید 
ملت 
است 
حضور (صلعم) پر نازل شدہ کتاب قلب مومن کے لیے قوّت ہے اور آپ (صلعم) کے حکیمانہ اقوال ملّت کے لیے شہ رگ کی حثیّت رکھتے ہیں۔
His book is reinforcement to the hearts of all believers; through his wisdom flows the lifeblood of the whole community;
دامنش 
از 
دست 
دادن، 
مردن 
است 
چون 
گل 
از 
باد 
خزان 
افسردن 
است 
حضور (صلعم) کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دینا موت ہے ؛ یہ ایسے ہے جیسے پھول باد خزاں سے مرجھا جائے۔
To yield his garment’s hem is death – the rose so withers at the blast of Autumn’s wind.
زندگی 
قوم 
از 
دم 
او 
یافت 
است 
این 
سحر 
از 
آفتابش 
تافت 
است 
ملّت نے آپ (صلعم) کے دم سے زندگی پائی ہے؛ ملّت کی صبح آپ (صلعم) کے آفتاب سے روشن ہے۔
His was the breath that gave the people life; his sun shone glory on their risen dawn.
فرد 
از 
حق، 
ملت 
از 
وی 
زندہ 
است 
از 
شعاع 
مہر 
او 
تابندہ 
است 
فرد اللہ تعالے کے ساتھ تعلق سے قائم ہے؛ اور ملّت حضور (صلعم) کے ساتھ تعلق سے زندہ ہے اور آپ (صلعم) کے آفتاب کی شعاع سے چمک رہی ہے۔
In God the individual, in him lives the community, in his sun’s rays resplendent ever;
از 
رسالت 
ہم 
نوا 
گشتیم 
ما 
ہم 
نفس 
ھم 
مدعا 
گشتیم 
ما 
رسالت ہی سے ہم ہم نوا، ہم نفس اور ہم مدعا ہوتے ہیں۔
His Apostleship brought concord to our purpose and our goal.
کثرت 
ہم 
مدعا 
وحدت 
شود 
پختہ 
چون 
وحدت 
شود 
ملت 
شود 
ایک ہی مقصود رکھنے والوں کی کثرت وحدت بن جاتی ہے؛ اور جب وحدت پختہ ہو تو وہ ملّت میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
A common aim shared by the multitude is unity, which when it is mature forms the community;
زندہ 
ہر 
کثرت 
ز 
بند 
وحدت 
است 
وحدت 
مسلم 
ز 
دین 
فطرت 
است 
ہر کثرت وحدت کے بندھن سے زندہ ہے؛ مسلمانوں کی وحدت کا دار و مدار دین فطرت (اسلام) پر ہے۔
The many live only by virtue of the single bond. The Muslim’s unity from natural faith derives.
دین 
فطرت 
از 
نبی 
آموختیم 
در 
رہ 
حق 
مشعلی 
افروختیم 
یہ دین فطرت ہم نے نبی اکرم (صلعم) سے سیکھا ہے اور اس کے ذریعے اللہ تعالے کی راہ میں مشعل روشن کی ہے۔
And this the Prophet (S.A.W.) taught to us, so that we lit a lantern on Truth’s way.
این 
گہر 
از 
بحر 
بے 
پایان 
اوست 
ما 
کہ 
یک 
جانیم 
از 
احسان 
اوست 
دین فطرت حضور (صلعم) کے بحر بے پایان کا موتی ہے؛ ہم جو یک جان ہیں تو یہ حضور (صلعم) کا احسان ہے۔
This pearl was fished from his unfathomed sea, and of his bounty we are one in soul.
تا 
نہ 
این 
وحدت 
ز 
دست 
ما 
رود 
ہستی 
ما 
با 
ابد 
ھمدم 
شود 
جب تک ہماری یہ وحدت قائم ہے ہمارا وجود ابد سے ہمکنار ہے۔
Let not this unity go from our hands, and we endure to all eternity.
پس 
خدا 
بر 
ما 
شریعت 
ختم 
کرد 
بر 
رسول 
ما 
رسالت 
ختم 
کرد 
اللہ تعالے نے شریعت ہم پر ختم کر دی ہے؛ جیسے رسول پاک (صلعم) پر رسالت ختم کر دی ہے۔
God set the seal of holy Law on us, as in our Prophet (S.A.W.) all Apostleship is sealed.
رونق 
از 
ما 
محفل 
ایام 
را 
او 
رسل 
را 
ختم 
و 
ما 
اقوام 
را 
محفل ایّام (دنیا) کی رونق ہماری وجہ سے ہے؛ حضور (صلعم) آخری رسول ہیں اور ہم آخری ملّت۔
The concourse of unending days is radiant in our lustre; he was Seal to all Apotles, to all People we.
خدمت 
ساقی 
گری 
با 
ما 
گذاشت 
داد 
ما 
را 
آخرین 
جامی 
کہ 
داشت 
اب اللہ تعالے نے ساقی گری کی خدمت ہم پر چھوڑ دی ہے؛ اپنا آخری جام (ہدایت) ہمیں عطا فرمایا دیا۔
The service of Truth’s winebearer is left with us; he gave to us his final glass.
"لا 
نبی 
بعدی" 
ز 
احسان 
خداست 
پردہ 
ی 
ناموس 
دین 
مصطفی 
است 
حضور (صلعم) کے بعد کسی اور نبی کا نہ آنا اللہ تعالے کا احسان ہے؛ اس سے ناموس دین مصطفے کا تحفظ ہے۔
No Prophet after me is of God’s grace, and veil the modest beauty of the Faith Muhammad (S.A.W.) brought to men.
قوم 
را 
سرمایہ 
ی 
قوت 
ازو 
حفظ 
سر 
وحدت 
ملت 
ازو 
یہی چیز ملّت کے لیے سرمایہ ء قوّت اور وحدت ملّت کے بھید کی حفاظت کرنے والی ہے۔
The people’s strength all rest in this, that still the secret guards of how the Faith’s Community is one.
حق 
تعالی 
نقش 
ہر 
دعوی 
شکست 
تا 
ابد 
اسلام 
را 
شیرازہ 
بست 
اللہ تعالے نے ابد تک اسلام کی شیرازہ بندی فرما کر (ہر نئے اور پرانے دین کے) دعویء (سربلندی ) کا نقش مٹا دیا۔
Almighty God has shattered every shape carved by imposture, and for ever more stitched up the sacred volume of Islam.
دل 
ز 
غیر 
اللہ 
مسلمان 
بر 
کند 
نعرہ 
ی 
لا 
قوم 
بعدی 
می 
زند 
مسلمان غیر اللہ سے دل اٹھا لیتا ہے؛ 'اور میرے بعد کوئی قوم نہیں' کا نعرہ لگاتا ہے۔
The Muslim keeps his heart from all but God and shouts abroad, no people after me.
رموزِ بیخودی > ارکان اساسی ملیہ اسلامیہ
در معنی اینکہ مقصود رسالت محمدیہ