Translation Settings
رموزِ بیخودی · مثنوی مطالب خلاصۂ در تفسیر اخلاص
ولم یکن لہ کفواً احد
‘And There Is Not Any Equal Unto Him’
01
مسلم
چشم
از
جہان
بر
بستہ
چیست؟
فطرت
این
دل
بحق
پیوستہ
چیست؟
مسلمان جس نے دنیا سے آنکھیں بند کر لی ہیں (اسے قابل التفات نہیں سمجھا) اور اللہ تعالے سے دل لگایا ہے اس کی فطرت کیا ہے؟
What is the Muslim, that hath closed his eyes against the world? This heart attached to God, what is its nature?
03
لالہ
ئی
کو
بر
سر
کوہی
دمید
گوشۂ
دامان
گلچینی
ندید
اس کی مثال یوں ہے جیسے گل لالہ پہاڑ کی چوٹی پر اگا؛ اس نے گل چیں کا گوشہء دامن نہیں دیکھا۔
On a mountain-top a tulip blowing, that hath never seen the trailing border of the gatherer’s skirt;
05
آتش
او
شعلہ
ئی
گیرد
بہ
بر
از
نفس
ہای
نخستین
سحر
صبح کے اوّلین جھونکوں سے آگ بھڑک کر شعلہ بن گئی۔
The flame is kindled in his ardent breast, from the first breaths of dawn;
07
آسمان
ز
آغوش
خود
نگذاردش
کوکب
واماندہ
ئی
پنداردش
آسمان نے اسے اپنی آغوش سے باہر نہ جانے دیا ؛ بلکہ اسے ایسا ستارہ سمجھا جو دوسرے ستاروں سے پیچھے رہ گیا ہو۔
Heaven suffers not to loose him from her bosom, deeming him a star suspended;
09
بوسدش
اول
شعاع
آفتاب
شبنم
از
چشمش
بشوید
گرد
خواب
پہلی شعاع آفتاب نے اسے بوسہ دیا ؛ شبنم نے اس کی آنکھوں سے نیند کی گرد دھو ڈالی۔
The uprising sun touches his lips with dawn’s first ray, the dew bathes from his waking eyes the dust of sleep.
11
رشتۂ
ئی
با
لم
یکن
باید
قوی
تا
تو
در
اقوام
بے
ہمتا
شوی
تجھے اللہ تعالے کی اس صفت 'کہ کوئی اس کا ہمسر نہیں' کے ساتھ اپنا تعلق قوی رکھنا چاہیئے تا کہ تو اقوام عالم میں بے مثل ہو جائے۔
Firm must the bond be tied with There is none, if thou wouldst an unequalled people be.
13
آنکہ
ذاتش
واحد
است
و
لاشریک
بندہ
اش
ہم
در
نسازد
با
شریک
وہ جس کی ذات واحد اور لا شریک ہے اس کا بندہ بھی اپنے ساتھ کسی کا شریک ہونا گوارا نہیں کرتا۔
15
مومن
بالای
ھر
بالاتری
غیرت
او
بر
نتابد
ہمسری
مومن ہر بلند تر سے بھی اونچا ہے؛ اس کی غیرت کوئی ہمسر برداشت نہیں کرتی۔
And whoso in the Highest of the High, Believeth, cannot suffer any peer in his high jealousy.
17
خرقۂ
"لا
تحزنوا"
اندر
برش
"انتم
الاعلون"
تاجی
بر
سرش
اس نے ’لا تحزنوا‘ (غم نہ کھا ) کا خرقہ پہن رکھا ہے ؛ اور ’انتم الاعلون‘ (تم ہی بلند ہو گے) کا تاج اپنے سر پر سجا رکھا ہے۔
Wrapt round his breast the robe of Do not grieve, borne on his brow the crown Ye are the highest;
19
می
کشد
بار
دو
عالم
دوش
او
بحر
و
بر
پروردۂ
آغوش
او
اس نے اپنے کندھوں پر دونوں جہانوں کا بوجھ اٹھا رکھا ہے؛ بحر و بر دونوں اس کی آغوش میں پرورش پاتے ہیں۔
He transports on his broad back the burden of both worlds, protects both land and sea in his embrace;
21
بر
غو
تندر
مدام
افکندہ
گوش
برق
اگر
ریزد
ہمی
گیرد
بدوش
وہ ہر وقت بجلی کی کڑک سننے کا منتظر رہتا ہے ؛ اگر برق گرے تو اسے اپنے کندھوں پر برداشت کرتا ہے۔
His ear attentive to the thunder’s roar, his shoulders bared to take the lightning’s scourge;
23
پیش
باطل
تیغ
و
پیش
حق
سپر
امر
و
نہی
او
عیار
خیر
و
شر
وہ باطل کے مقابلے میں تلوار ہے اور حق (کی مدافعت میں) سپر؛ اس کا کسی کام کا کرنا خیر و شر کہ معیار ہے۔
Against the false he is a sword, a shield before the truth; evil and good are proved upon the touchstone of his ordinance and prohibition.
25
در
گرہ
صد
شعلہ
دارد
اخگرش
زندگی
گیرد
کمال
از
جوہرش
اس کا انگارہ اپنے اندر سینکڑوں شعلے رکھتا ہے؛ اس کے جوہر سے زندگی کمال تک پہنچتی ہے۔
Knotted in his coals a hundred conflagrations lurk; life’s self derives perfection from his essence pure.
27
در
فضای
این
جہان
ہای
و
ہو
نغمہ
پیدا
نیست
جز
تکبیر
او
اس جہان ہائے و ہو کی فضا میں صرف اس کا نعرہء تکبیر ہی نغمہ پیدا کرتا ہے۔
Through the broad spaces of this clamorous world; no music sounds but his triumphant song, his loud Allahu Akbar.
29
عفو
و
عدل
و
بذل
و
احسانش
عظیم
ہم
بقہر
اندر
مزاج
او
کریم
وہ عفو، عدل، سخاوت اور احسان کی عظیم صفات کا حامل ہے؛ قہر کے اندر بھی اس کے مزاج پر لطف و کرم غالب رہتا ہے۔
Great is he on justice, clemency, benevolence; noble his temper, even in chastisement.
31
ساز
او
در
بزم
ہا
خاطر
نواز
سوز
او
در
رزم
ہا
آہن
گداز
بزم احباب میں اس کا ساز دلوں کو خوش کرتا ہے؛ جنگ میں اس کی حرارت پگھلا دیتی ہے۔
At festival his lyre delights the mind; steel melts before his ardour in the fight.
33
در
گلستان
با
عنادل
ہم
صفیر
در
بیابان
جرہ
باز
صید
گیر
گلستان میں وہ بلبلوں کے ساتھ ہمنوا ہوتا ہے؛ اور صحرا میں نر باز کی طرح شکار کرتا ہے۔
Where roses blossom, with the nightingale’s his sweet song mingles; in the wilderness no falcon is more swift upon the prey.
35
زیر
گردون
می
نیاساید
دلش
بر
فلک
گیرد
قرار
آب
و
گلش
اس کا دل دنیا میں آسودگی نہیں پاتا؛ اس کا بدن آسمان پر قرار پاتا ہے۔
His heart untranquil scorns to take repose beneath the heavens; in the spreading skies he makes his dwellings,
37
طایرش
منقار
بر
اختر
زند
آنسوی
این
کہنہ
چنبر
بر
زند
اس کا پرندہ ستاروں پر چونچ مارتا ہے؛ وہ اس بوڑھے آسمان سے پرلی طرف اڑتا ہے۔
As on soaring wing he rises far beyond yon ancient hoop, that spans our firmament, to whet his beak against the gleaning stars.
39
تو
بہ
پروازی
پری
نگشودہ
ئی
کرمک
استی
زیر
خاک
آسودہ
ئی
مگر پرواز کے لیے اپنے پر نہیں کھولتا تو، کیڑے کی طرح خاک کے اندر ہی خوش رہتا ہے۔
Thou, with thy frail unspread pinion, tentative to fly, art like some chrysalis, that in the dust still slunmbers on;
41
خوار
از
مہجوری
قرآن
شدی
شکوہ
سنج
گردش
دوران
شدی
تو قرآن پاک (پر عمل ) چھوڑنے کی وجہ سے ذلیل و خوار ہو چکا ہے اور شکوہ گردش دوراں کا کرتا ہے۔
Rejecting the Quran, how meanly thou hast sunk, base caviller Protesting of the turn of Fortune’s wheel!
43
اے
چو
شبنم
بر
زمین
افتندہ
ئی
در
بغل
داری
کتاب
زندہ
ئی
اے وہ جو زمین پر گرے ہوئے شبنم کے قطرے کی مانند ہے (اس بات کو سمجھ ) کہ تیری بغل میں کتاب زندہ موجود ہے۔
Yet, lying abject as the scattered dew, thou hast within thy grip a living Book;
45
تا
کجا
در
خاک
می
گیری
وطن
رخت
بردار
و
سر
گردون
فکن
تو کب تک خاک کو اپنا وطن بنائے رکھے گا؛ یہاں سے اپنا سامان اٹھا اور اسے آسمان تک لے جا۔
How long shall earth content thee for thy home? Life up thy baggage; hurl it to the skies!
رموزِ بیخودی > مثنوی مطالب خلاصۂ در تفسیر اخلاص
عرض حال مصنف بحضور رحمة للعالمین
رموزِ بیخودی > مثنوی مطالب خلاصۂ در تفسیر اخلاص
لم یلد ولم یولد