ضربِ کلیم · ابتدا
نواب سرحمید اللہ خاں فرمانروائے بھوپال کی خدمت میں
To Nawab Sir Hamidullah Khan, Ruler of Bhopal
زمانہ 
با 
امم 
ایشیا 
چہ 
کرد 
و 
کند 
کسے 
نہ 
بود 
کہ 
ایں 
داستاں 
فرو 
خواند 
تو 
صاحب 
نظری 
آنچہ 
در 
ضمیر 
من 
است 
دل 
تو 
بیند 
و 
اندیشہ 
تو 
می 
داند 
بگیر 
ایں 
ہمہ 
سرمایہء 
بہار 
از 
من 
'کہ 
گل 
بدست 
تو 
از 
شاخ 
تازہ 
تر 
ماند' 
زمانے نے ایشیا کی قوموں سے اب تک جو سلوک کیا اور کر رہا ہے ؛ کوئ نہ تھا جو یہ درد بھری داستاں تفصیل سے سنا سکتا ؛ آخر مجھی کو یہ فرض انجام دینا پڑا۔ (حمید اللہ خان) تو صاحب نظر ہے اور تجھے خدا نے وہ ملکہ عطا کیا ہے کہ جو حقیقتیں میرے ضمیر کی گہرائیوں میں موجود ہیں ؛ تیرا دل انہیں دیکھ رہا ہے اور تیرا دماغ ان سے آگاہ ہے۔ میں بہار کا یہ سرمایہ لایا ہوں تو اسے لے لے ، اس لیے کہ پھول تیرے ہاتھ میں دے دیا جائے تو وہ شاخ سے بھی زیادہ تر و تازہ اور شاداب رہتا ہے۔
What Time has done or shall do with the East, none save a prince, like you, can know the least. You own insight and what lies in my mind, is not too hard for you to ken and find. Accept from me this treasure of spring tide, whose roses in your hand shall fresh abide.
English Translation by: Syed Akbar Ali Shah
ضربِ کلیم > ابتدا
ناظرین سے