خرد نے تیرے چہرے پر پردے بن رکھے ہیں ؛ (اور) میری نگاہ تشنہء دیدار رہتی ہے۔
ہر لمحہ عقل اور شوق میں جنگ رہتی ہے؛ میری جان زار میں کیا شور (قیامت) ڈال دیا (محبوب حقیقی سے کہہ رہے ہیں)۔
Mind wove the veils that cover up Thy face, and ah! Mine eyes thirst upon Thee to gaze.
Thought with desire is all the while at war: What tumult in the poor heart Thou dost raise!