Translation Settings
پیامِ مشرق · افکار
عشق
Love
01
فکرم
چو
بہ
جستجو
قدم
زد
در
دیر
شد
و
در
حرم
زد
جب میری فکر نے جستجو (کے میدان) میں قدم رکھا ، تو وہ بتخانے میں بھی گیا؛ اس نے حرم کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا۔
My thought, engaged in finding out the final truth, went to the Ka‘bah and the idol-temple both.
03
در
دشت
طلب
بسی
دویدم
دامن
چون
گرد
باد
چیدم
میں ویرانہء طلب میں بہت دوڑا، مگر میں نے بگھولے کی طرح اپنا دامن سمیٹا (کچھ حاصل نہ کیا)۔
I wandered widely in inquiry’s wilderness, collecting my skirts like the whirlwind’s flowing dress.
05
پویان
بی
خضر
سوی
منزل
بر
دوش
خیال
بستہ
محمل
میں بغیر خضر (علیہ) (رہبر ) کے منزل کی جانب دوڑا؛ میں نے تخیل کے دوش پر محمل باندھا۔
Bound for an unknown destination with no guide, on my imagination’s shoulders borne astride;
07
جویای
می
و
شکستہ
جامی
چون
صبح
بہ
باد
چیدہ
دامی
میں شراب کا متلاشی تھا مگر میرے ہاتھ میں ٹوٹا ہوا جام تھا؛ صبح کی مانند میں نے ہوا کے لیے جال بچھایا۔
Demanding wine with just a broken cup in hand, broadcasting like the dawn a net to catch the wind.
09
پیچیدہ
بخود
چو
موج
دریا
آوارہ
چو
گرد
باد
صحرا
موج دریا کی مانند میں اپنے آپ کے اندر پیچ و تاب کھاتا رہا؛ اور صحرا کے بگھولے کی مانند آورہ پھرتا رہا۔
Recoiling upon myself like waves in the sea, roaming the desert in a whirlwind’s agony;
11
عشق
تو
دلم
ربود
ناگاہ
از
کار
گرہ
گشود
ناگاہ
اچانک تیرے عشق نے میرا دل لوٹ لیا اور میری مشکل کا عقدہ ایک دم حل ہو گیا۔
But suddenly Your love came and assailed my heart and with a mighty blow it cut the Gordian Knot.
13
آگاہ
ز
ہستی
و
عدم
ساخت
بتخانۂ
عقل
را
حرم
ساخت
عشق نے مجھے ہستی اور عدم سے آگاہ کر دیا؛ اس نے میرے بتخانہ ء عقل کو حرم بنا دیا۔
It taught me all that being and non-being mean; it changed my idol-temple to a holy shrine;
15
چون
برق
بہ
خرمنم
گذر
کرد
از
لذت
سوختن
خبر
کرد
وہ میرے خرمن پر بجلی کی طرح کوند گیا؛ اس نے مجھے جلنے کی لذت سے آشنا کیا۔
And striking lightning fashion my self’s granary, it taught my heart the joy of burning silently.
17
سر
مست
شدم
ز
پا
فتادم
چون
عکس
ز
خود
جدا
فتادم
میں سرمست ہو کر گر پڑا اور اپنے عکس کی مانند اپنے آپ سے جدا ہو گیا۔
All in a rapture I was carried off my feet; and I became a shadow, from myself discrete.
19
خاکم
بہ
فراز
عرش
بردی
زان
راز
کہ
با
دلم
سپردی
آپ نے (عشق کا) جو راز میرے دل کے سپرد کیا؛ اس نے میری خاک کو عرش کی بلندی تک پہنچا دیا۔
The sublimating force of what You taught my heart sent my dust soaring right up to Heaven’s starry height.
21
واصل
بہ
کنار
کشتیم
شد
طوفان
جمال
زشتیم
شد
تب میری کشتی ساحل پر جا لگی، میں نے منزل مقصود کو پا لیا؛ اور میری بدصورتی طوفان جمال میں بدل گئی۔
My being’s storm-tossed ship at long last came to port, and into beauty’s channel all my ugliness was poured.
23
جز
عشق
حکایتی
ندارم
پرواے
ملامتی
ندارم
اب میرے پاس عشق کی حکایت کے علاوہ اور کوئی حکایت نہیں؛ نہ اس بارے میں مجھے کسی کی ملامت کی پرواہ ہے۔
I have no tale to tell except the tale of love; I do not care if men approve or disapprove.
25
از
جلوۂ
علم
بی
نیازم
سوزم،
گریم،
تپم،
گدازم
میں علم کے جلوں سے بے نیاز ہوں؛ عشق میں جلتا ہوں ، روتا ہوں، تڑپتا ہوں اور گداز ہوتا ہوں۔
Of learning’s light I do not have the slightest need; and all I have to do is burn and melt and bleed.
English Translation by: M. Hadi Husain
پیامِ مشرق > افکار
اگر خواہی حیات اندر خطر زی
پیامِ مشرق > افکار
شبنم