پیامِ مشرق · افکار
نامۂ عالمگیر
Alamgir’s Letter
بہ یکی از فرزندانش کہ دعای مرگ پدر میکرد
اپنے بیٹوں میں سے ایک کے نام جو باپ کے مرنے کی دعا کیا کرتا ہے۔
To one of his sons who used to pray for the father’s death.
ندانی 
کہ 
یزدان 
دیرینہ 
بود 
بسی 
دید 
و 
سنجید 
و 
بست 
و 
گشود 
کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالے بہت قدیم ہیں؛ انہوں نے بہت کچھ دیکھا جانچا اور کئی معاملات کو ختم کیا یا سلجھایا۔
Do you know that to punish and reward has been from old the business of the Lord?
ز 
ما 
سینہ 
چاکان 
این 
تیرہ 
خاک 
شنید 
است 
صد 
نالۂ 
درد 
ناک 
انہوں نے اس تیرہ خاک (دنیا) کے مصیبت زادگان کے بہت نالہ ہائے دردناک سنے۔
He has heard many anguishing laments from this benighted planet’s residents,
بسی 
ہمچو 
شبیر 
در 
خون 
نشست 
نہ 
یک 
نالہ 
از 
سینۂ 
او 
گسست 
کئی شبیر (رضی اللہ ) کی مانند خون میں نہا گئے مگر اللہ تعالے کے سینے سے کوئی نالہ بلند نہ ہوا۔
But did a cry escape His lips? Oh no. Like Shabbir He has seen streams of blood flow.
نہ 
از 
گریۂ 
پیر 
کنعان 
تپید 
نہ 
از 
درد 
ایوب 
آہی 
کشید 
نہ وہ حضرت یعقوب (علیہ) کی گریہ و زاری سے متاثر ہوئے نہ انہوں نے ایوب (علیہ) کے درد سے آہ بھری۔
While Jacob wept, He looked on unimpressed; and by Job’s wailing He was not distressed.
مپندار 
آن 
کہنہ 
نخچیر 
گیر 
بدام 
دعای 
تو 
گردد 
اسیر 
یہ گماں نہ رکھ کہ وہ پرانا شکاری ؛ تیری دعا کے دام میں پھنس جائے گا۔
Do not think that you ever can ensnare that seasoned Hunter with your foolish prayer.
English Translation by: M. Hadi Husain
پیامِ مشرق > افکار
بہشت