Translation Settings
پیامِ مشرق · می باقے
01
سطوت
از
کوہ
ستانند
و
بکاہی
بخشند
کلۂ
جم
بہ
گدای
سر
راہی
بخشند
پہاڑ سے سطوت چھین کر تنکے کو بخش دیتے ہیں، جمشید کو تاج گدائے سر راہ کو دے دیتے ہیں۔
The majesty is snatched away from mountains and bestowed on leaves of grass. A royal crown is put on the head of a roadside beggar.
03
در
رہ
عشق
فلان
ابن
فلان
چیزی
نسیت
ید
بیضای
کلیمی
بہ
سیاہی
بخشند
عشق کی راہ میں فلاں ابن فلاں (حسب نسب ) کوئی چیز نہیں، کلیم (علیہ) کا ید بیضا حبشی ( غلام) کو عطا کر دیتے ہیں ۔
In Love’s way who is who is of little account. The white palm of a Moses is conferred on a black man.
05
گاہ
شاہی
بہ
جگر
گوشۂ
سلطان
ندہند
گاہ
باشد
کہ
بزندانی
چاہی
بخشند
کبھی سلطان کے بیٹے کو بھی پادشاہت نہیں دیتے، اور کبھی کوئیں میں گرے ہوئے شخص (یوسف علیہ) کو حکومت بخش دیتے ہیں۔
Sometimes kingship is not bestowed on the son of a king; sometimes it is bestowed upon a prisoner in a well.
07
فقر
را
نیز
جھانبان
و
جہانگیر
کنند
کہ
بہ
این
راہ
نشین
تیغ
نگاہی
بخشند
فقیر کو بھی حکمرانی اور سلطنت دے دیتے ہیں، کیونکہ اس راہ نشین کو نگاہ کی تلوار بخشتے ہیں۔
A wayside beggar may be turned into a conqueror and ruler of the world by having granted to his eyes the cutting power of a sword.
09
عشق
پامال
خرد
گشت
و
جہان
دیگر
شد
بود
آیا
کہ
مرا
رخصت
آہی
بخشند
عشق عقل کے ہاتھوں پامال ہو گیا اور جہان بدل گیا، ہو سکتا ہے کہ مجھے پھر آہ و فریاد کی اجازت مل جائے۔
Love has been overthrown by reason, and the world is upside down. It may be that I shall be given freedom to wail over this.
English Translation by: M. Hadi Husain
پیامِ مشرق > می باقے
نہ تو اندر حرم گنجی نہ در بتخانہ می آیی
پیامِ مشرق > می باقے
سوز سخن ز نالۂ مستانۂ دل است