زبورِعجم · حصہ اول
ایکہ 
ز 
من 
فزدوہ 
ئی 
گرمی 
آہ 
و 
نالہ 
را 
زندہ 
کن 
از 
صدای 
من 
خاک 
ہزار 
سالہ 
را 
اے وہ ذات ! جس نے میرے ذریعہ آہ و گریہ کی گرمی بڑھا دی ہے: میری صدا سے مسلمان میں، جو ایک ہزار سال سے خاک کا ڈھیر بن چکا ہے، زندگی کی نئی لہر دوڑا دے۔
Thou who didst make more ardent my sighing and my tears, O let my anthem quicken dust of a thousand years.
با 
دل 
ما 
چہا 
کنی 
تو 
کہ 
ببادۂ 
حیات 
مستی 
شوق 
می 
دہی 
آب 
و 
گل 
پیالہ 
را 
آپ میرے دل کا کیا حال کریں گے؛ جب کہ آپ بدن کی مٹی کو زندگی کی شراب سے شوق مستی عطا فرما دیتے ہیں۔ ( بدن میں مستی ء شوق پیدا ہو جاتی ہے، تو دل کا کیا حال ہو گا، جو خاص طور سے اللہ تعالے کی محبت کے لیے بنایا گیا ہے) ۔
What wilt Thou of my heart, then, who with the wine of life excitest in the goblet this passion and this strife?
غنچۂ 
دل 
گرفتہ 
را 
از 
نفسم 
گرہ 
گشای 
تازہ 
کن 
از 
نسیم 
من 
داغ 
درون 
لالہ 
را 
میری آواز سے مغموم کلی کے دل کی گرہ کھول دے ؛ گل لالہ کے اندر جو داغ ہے ، اسے میرے کلام کی باد نسیم سے پھر تازہ کر دے۔ (مسلمان کی افسردگی دور ہو اور اس کے اندر اللہ تعالے کی محبت کا داغ پھر سے تازہ ہو جائے۔)
And when my breath caressing shall softly, sweetly blow, the withered heart will blossom, the tulip newly glow.
می 
گذرد 
خیال 
من 
از 
مہ 
و 
مہر 
و 
مشتری 
تو 
بکمین 
چہ 
خفتہ 
اے 
صید 
کن 
این 
غزالہ 
را 
میرا خیال بلند مہر و مہ و مشتری سے اوپر نکلے جا رہا ہے؛ آپ اس غزل کو شکار کر کے اپنا کیوں نہیں بنا لیتے۔
My fantasy is soaring beyond the stars and sun; why lurkest Thou in hiding, when hunting’s to be done?
خواجۂ 
من 
نگاہ 
دار 
آبروی 
گدای 
خویش 
آنکہ 
ز 
جوی 
دیگران 
پر 
نکند 
پیالہ 
را 
میرے مالک ! اپنے گدا کی آبرو کا خیال رکھ (اسے اپنے لطف سے نواز دے)؛ تیرا یہ گدا اتنا خوددار ہے کہ اس کے سامنے دوسروں کی ندیاں موجود تھیں مگر اس نے ان سے اپنا کاسہ ء گدائی نہیں بھرا۔
O Master, guard the honour of him who begs of thee; he’ll let no wine of others within his goblet be.
English Translation by: A.J. Arberry
زبورِعجم > حصہ اول
از مشت غبار ما صد نالہ برانگیزی